ذرائع نے جمعے کے روز اطلاع دی ہے کہ حماس کے مقتول رہ نما یحییٰ السنوار نے قتل سے قبل قیدیوں کی ڈیل سے متعلق اپنی سفارشات اپنے ساتھیوں تک پہنچائیں۔
ہمارے ذرائع نے بتایا کہ السنوار کا خیال تھا کہ ایران نے تحریک کو ضروری مدد فراہم نہیں کی۔ السنوار ایرانی سفارشات کی وجہ سے بیرون ملک حماس کے رہ نماؤں سے اختلاف میں تھے۔
ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ السنوار نے ایرانی سفارشات پر عمل درآمد کرنے سے انکار کر دیا جس میں تہران کے ساتھ براہ راست رابطہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یحییٰ السنوار نے حال ہی میں قیدیوں کے حوالے کرنے کے بدلے میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ غزہ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی موت سے قبل ایران کے ساتھ اختلاف رائے رکھتے تھے کیونکہ اس کی سفارشات ان پر مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
جمعے کے روز حماس کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیہ نے تنظیم کے سیاسی بیورو کے سربراہ یحییٰ السنوار کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے قتل سے “صرف تحریک کی طاقت اور استحکام میں اضافہ ہوگا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’حماس اپنے سابق قائدین کے طے کردہ راستے پر چلتی رہے گی‘‘۔
حماس نے ایک بیان میں السنوار کے قتل پر سوگ کا اعلان کیا اور کہا کہ غزہ میں قید کیےگئے اسرائیلیوں کی واپسی کا واحد راستہ جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کا انخلا ہے۔
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ السنوار اور دیگر تمام رہ نماؤں اور تحریک کے قایدین کی ہلاکت سے حماس کے اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم میں اضافہ ہوگا۔
کل جمعرات کو اسرائیلی فوج کے پریس آفس نے جنوبی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کیے گئے آپریشن کے دوران سنوار کی ہلاکت کا اعلان کیا تھا