اقوام متحدہ کے ان 117 امن فوجیوں میں 6 پاکستانی بھی شامل ہیں جنہیں امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے پر گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جانب سے تمغہ جرأت سے نوازا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ان 6 پاکستانیوں میں طاہر اکرام، طاہر محمود، محمد نعیم، عادل جان اور محمد شفیق مسلح افواج کا حصہ تھے جبکہ ابرار سید سویلین تھے۔
اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 1948 سے لے کر اب تک اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے اقوام متحدہ کے تقریباً 4 ہزار 200 امن فوجیوں کے اعزاز میں پھول پیش کیے۔
بعدازاں انہوں نے تقریب کی صدارت کی جس میں 2021 میں اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جان قربان کرنے والے 6 پاکستانیوں سمیت 117 فوجی، پولیس اور سویلین امن فوجیوں کو بعد از مرگ ’ڈیگ ہمرشولڈ‘ میڈل سے نوازا گیا۔
چاڈ کے کیپٹن عبدالرزاق حمیت بہار نے غیر معمولی بہادری کے لیے بعد از مرگ ’کیپٹن ایمبائی ڈائیگن‘ میڈل حاصل کیا، زمبابوے کی میجر ونٹ ظہارے نے ’ملٹری جینڈر ایڈووکیٹ آف دی ایئر‘ کا ایوارڈ حاصل کیا اور انہیں صنفی مساوات کا چیمپئن قرار دیا گیا۔
پاکستان کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کے امن مشن میں سب سے طویل خدمات انجام دینے والے اور سب سے زیادہ تعاون کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
30 ستمبر 1947 کو اقوام متحدہ میں شمولیت کے بعد سے پاکستان نے دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے 70 امن مشنز میں حصہ لیا، پاکستان کی مسلح افواج کا بھارت اور ایتھوپیا کے بعد اقوام متحدہ کی امن کی کوششوں میں فوجیوں کا تیسرا بڑا حصہ ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے کہا ’ہم تنازعات سے متاثرہ کمزور طبقوں کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور بدلتے ہوئے ماحول اور امن کی خاطت اقدامات کی ضرورت کے مطابق ڈھلنا جاری رکھیں گے۔
2021 میں اپنی جانیں گنوانے والے 6 پاکستانیوں کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے منیر اکرم نے کہا ’ہم ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ان ہیروز کو کبھی نہیں بھولیں گے جنہوں نے اپنے وطن کے لیے عزت اور نام حاصل کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے یاد دہانی کروائی کہ 1948 سے اب تک 10 لاکھ سے زائد خواتین اور مرد اقوام متحدہ کے امن دستوں کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، یہ ہمیں ایک دیرینہ سچائی یاد دلاتی ہے کہ امن کو کبھی بھی معمولی نہیں سمجھا جا سکتا، امن ایک انعام ہے۔