معروف کشمیری کارکن خرم پرویز کو دہشت گردی کے الزام میں دوسرے مقدمے میں گرفتار کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ کی ایک ماہر نے کہا کہ بھارت کو کشمیری انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف اپنا کریک ڈاؤن فوری طور پر ختم کرنا چاہیے۔
انسانی حقوق کے محافظوں کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے کہا کہ انسانی حقوق کے استعمال پر لوگوں کی گرفتاری اور نظربندی جبری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’جہاں اس طرح کے مکروہ اقدامات کیے جائیں وہاں احتساب اور تدارک ہونا چاہیے۔‘
کشمیری حقوق کے کارکن 46 سالہ خرم پرویز گزشتہ سال نومبر سے پہلے ہی جیل میں قید تھے۔
بدھ کے روز انہیں قومی تحقیقاتی ایجنسی نے ’دہشت گردی‘ کی فنڈنگ کے الزام میں باضابطہ طور پر گرفتار کیا تھا۔
میری لاولر نے کہا کہ ’بظاہر بھارتی حکام کشمیری سول سوسائٹی پر طویل عرصے سے جاری جبر کو مزید بڑھا رہے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ریاست کو اپنی انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کا احترام کرنا چاہیے اور جہاں وہ ان کی خلاف ورزی کرتی ہے اسے جوابدہ ہونا چاہیے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ بار بار، حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملک کے انسداد دہشت گردی کے فریم ورک کے ساتھ بنیادی مسائل اور انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف بدعنوانی اور خاموشی کرانے کے لیے اس کے غلط استعمال کو دور کرے۔’