اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دو دن سے زیادہ کی غیر معمولی بحث کے بعد، جہاں یوکرینی سفیر نے روس پر نسل کُشی کا الزام عائد کیا، 193 میں سے 141 رکن ممالک نے غیر پابند قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
چین سمیت 35 ممالک غیر جانبدار رہے اور انہوں نے قرار داد کے حق یا مخالفت میں ووٹ نہیں دیا۔ جبکہ روس سمیت اریٹیریا، شام، شمالی کوریا، بیلا روس نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
قرارداد میں یوکرین پر روسی حملے کی ’سخت ترین الفاظ‘ میں مذمت کے ساتھ ساتھ روسی صدر ولایمیر پوتن کی جانب سے اپنی جوہری افواج کو الرٹ رکھنے کے فیصلے کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
ایشیائی ممالک میں سے جاپان نے روس کی مذمت کی جبکہ چین، پاکستان اور انڈیا غیر جانبدار رہے۔
بحث کے دوران بیجنگ نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو نئی سرد جنگ سے ’کچھ حاصل نہیں ہوگا۔‘
اجلاس کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو حالیہ واقعات پر گہری تشویش ہے۔ یہ سفارت کاری کی ناکامی کو ظاہر کرتے ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق منیر اکرام نے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان نے روس اور یوکرین کے درمیان تازہ ترین صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو امید تھی کہ سفارت کاری سے فوجی تنازع کو ٹالا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان متاثرہ علاقوں میں شہریوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
میٹنگز سے ہٹ کر ملاقاتوں میں واشنگٹن نے اقوام متحدہ میں کام کرنے والے روسیوں کو نشانہ بناتے ہوئے ان پر جاسوسی کے الزامات لگائے اور ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو اپنے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں کہا تھا کہ پوتن نے حملے پر ہونے والے ردعمل کو کم اہم سمجھا ہے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ’انہوں نے سفارت کاری کی کوششوں کو مسترد کر دیا اور سوچا کہ وہ ہمیں یہاں گھر میں تقسیم کر سکتے ہیں۔‘