اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، انڈیکس میں ایک ہزار 500 پوائنٹس کی کمی

کاروباری ہفتے کے پہلے روز ہی پاکستان اسٹاک ایکسچنج (پی ایس ایکس) میں شدید مندی کا رجحان رہا اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں ایک ہزار 500 سے زائد پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی جبکہ روپے کے مقابلے ڈالر کی پرواز مسلسل بلند ہے۔

پی ایس ایکس کی ویب سائٹ کے مطابق کاروبار کے آغاز میں کے ایس ای 100 انڈیکس 44 ہزار 841 پوائنٹس پر تھا جو دوپہر پونے دو بجے تک 43 ہزار 289 پوائنٹس پر آگیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کاروبار کے پہلے روز کے دوران انڈیکس میں ایک ہزار 335 پوائنٹس کی کمی ہوچکی ہے۔

انٹر مارکیٹ سیکیورٹیز کے سربراہ برائے ایکویٹیز رضا جعفری کا کہنا ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے مارکیٹ دباؤ کا شکار ہے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام میں تاخیر مندی کی ایک اور وجہ ہے۔

انہوں نے وضاحت دی کہ ’معلوم ہوتا ہے کہ حکومت دوست ممالک سے فنڈ اکٹھے کرنے کے معاملے میں ناکام ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی ایکویٹی مارکیٹ کا دباؤ بھی مندی کے رجحان کی وجہ ہے۔

رضا جعفری نے خبردار کیا کہ مستقبل قریب میں غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر پر مارکیٹ میں بہتری آئے گی، مثبت پیش رفت مندی کے رجحان کو روکنے میں معاون ثابت ہوگی۔

الفلاح بی ٹیک کے سی ای او خرم شہزاد کا بھی ایسا ہی خیال ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور آئی ایم ایف کی فنڈنگ سے کوئی پیش رفت نہ ہونے پر سرمایہ کار پریشان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا پیٹرول سبسڈی کو آگے نہ بڑھانا پی ایس ایکس میں ’شدید مندی‘ کی وجہ بن سکتا ہے۔

ڈالر 188 روپے 5 پیسے پر پہنچ گیا

دریں اثنا دوپہر تک روپے کی قدر میں ایک روپے 25 پیسے کمی کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 188 روپے 5 پیسے پر پہنچ گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت 187 روپے 8 پیسے ہے۔

خیال رہے یکم اپریل کو سیاسی انتشار عروج پر ہونے کے سبب ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 189 روپے 25 پیسے پر جاپہنچا تھا، حکومت کے تبدیل ہونے کے بعد ڈالر کی قدر میں فوری طور پر کمی دیکھی گئی تھی، تاہم یہ بہتری زیادہ دیر برقرار نہیں رہی اور ڈالر نے ایک بار پھر اڑان بھرنا شروع کردی ہے۔

پاکستان فوریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے ڈالر کی قیمت میں آج ہونے والے اضافے کو درآمد شدہ تیل کے عوض رقم کی ادائیگی سے منسوب کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ مئی کے اختتامی ہفتے تک روپے کی قدر میں بہتری آئے گی‘۔

انہوں نے وزارت خزانہ کو تجویز دی کہ سعودی عرب سے موصول ہونے والے پیکج کے حوالے سے فوری طور پر عوام کو آگاہ کیا جائے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اعظم شہباز شریف کے سعودی عرب دورے کے دوران سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے 3 ارب ڈالر کے قرض کا دورانیہ بڑھانے پر اتفاق کیا تھا تاکہ پاکستان کی نئی حکومت کو معاشی بحران سے نکلنے میں مدد حاصل ہوسکے۔

سعودی عرب نے پاکستان اور اس کی معیشت کے لیے مسلسل حمایت کا اعلان کیا تھا، جس میں مدت میں توسیع کے ذریعے یا دوسری صورت میں مرکزی بینک کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کو بڑھانے پر بات چیت اور پیٹرولیم مصنوعات کی فنانسنگ کو مزید بڑھانے سمیت پاکستان اور اس کے عوام کے فائدے کے لیے اقتصادی اسٹرکچرل اصلاحات کی حمایت کرنے کے اختیارات تلاش کرنا شامل تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں