اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما شہریار آفریدی کی اہلیہ کو رہا کردیا گیا۔
عدالت نے شہریارآفریدی کی اہلیہ کی گرفتاری تھری ایم پی او کے تحت کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں رہا کرنےکا حکم دیا۔
جسٹس ارباب طاہر نے ریمارکس دیےکہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہوئی تو سخت نتائج ہوں گے،کچھ بھی ہو آپ کو ہم بتا رہے ہیں کہ ٹھیک نہیں ہو رہا،کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا جو ملوث ہوگا اسے سزا دیں، جو جلائے گئے وہ پاکستان کے اور ہمارے اثاثے ہیں لیکن عورتوں کو ایسے نہ پکڑا جائے۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ قانون پرعمل درآمد ہوگا، نہ ان کے پاس کوئی تفتیش ہے نہ ان کے علاقے میں مقدمہ درج ہوا، جی ایچ کیو تو راولپنڈی میں ہے، اسلام آباد پولیس کی تو حدود ہی نہیں بنتی۔
آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ گھریلو خواتین نے اپنے شوہربھی قتل کیے ہیں، گھریلو خواتین کچھ اور سرگرمیوں میں ملوث ہوسکتی ہیں۔
جسٹس ارباب طاہر کا کہنا تھا کہ ایک چیزیاد رکھیں، ہماری عدالت سے رہائی کے بعد کسی کو گرفتار کیا توبہت مسئلہ ہوگا،شہریارآفریدی کی اہلیہ کا بیان حلفی لے کر انہیں رہا کر رہے ہیں۔