اسلام آباد: عمران خان کے فوکل پرسن حسان نیازی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پولیس کی درخواست پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے بھانجے اور فوکل پرسن حسان خان نیازی کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دے دی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد محمد عباس شاہ کی عدالت میں حسان خان نیازی کو پیش کیا گیا جہاں ان کے وکلا فیصل چوہدری، علی بخاری، قیصر امام، شیر افضل مروت اور عمران فیروز ملک موجود تھے۔

عدالت میں حسان نیازی کی جانب سے وکلا علی بخاری، قیصر امام اور شیر افضل مروت پیش ہوئے اور علی بخاری نے کمرہ عدالت میں تفتیشی افسر کی موجودگی میں ایف آئی آر کا متن پڑھا کر سنایا۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ چیکنگ کے دوران ملزم نے بیریئر توڑ کر پولیس اہلکاروں کو مارنے کی دھمکی دی اور چیکنگ کے دوران مزاحمت کی گئی۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ حسان نیازی وکیل ہیں عدالت میں ہتھکڑی کو کھول دی جائے۔

تفتیشی افسر کی جانب سے حسان نیازی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جبکہ حسان نیازی کے وکیل علی بخاری نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کر دی۔

وکیل علی بخاری نے کہا کہ میرا مؤکل اپنے ساتھیوں کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس میں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوئے جہاں جج راجا جواد نے درخواست ضمانت منظور کی۔

انہوں نے جج کو مخاطب کرکے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں کون سا بیرئر ہے آپ نے بھی دیکھا ہوا ہے، ویڈیوز موجود ہیں، سی سی ٹی وی ویڈیوز منگوا لیں گے، حسان نیازی کو وکلا کے درمیان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

وکیل علی بخاری نے کہا کہ تفتیشی افسر کیا تفتیش کریں گے، کہ گاڑی کا رنگ کون سا ہے،کہاں سے آرہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ میرے مؤکل کو ایف آئی آر سے قبل گرفتار کیا گیا، مختلف تھانوں میں گھمایا گیا پھر ایف آئی آر درج کی گئی لہٰذا غیر قانونی عمل پر مقدمہ خارج کیا جائے اور ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کی جائے۔

حسان خان نیازی کے دوسرے وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ حسان خان کا جرم صرف اتنا ہے کہ یہ عمران خان کا بھانجا ہے، اسلام آباد کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے، عدالت انصاف کی فراہمی کی ضامن ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئے دن ایسے بے بنیاد مقدمات درج کیے جا رہے ہیں اور ریمانڈ پر بھیج دیا جاتا ہے، بے بنیاد اور بے ڈھنگے انداز میں درج ایف آئی آر پر ریمانڈ مانگا جا رہا ہے۔

وکیل شیر افضل مروت نے مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی اسلام آباد جب سے آیا ہے عوام کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، عدالت میں آکے سیاسی تقریر کرتا ہے۔

وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیے کہ انسداد دہشت گردی عدالت سے پی ٹی آئی کے رہنما ضمانتوں کے باوجود چھپ کر نکلے، شبلی فراز وہیل چیئر پر تھے اور پولیس انہیں بھی گرفتار کرنا چاہتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں حلف دے رہا ہوں کہ کوئی بیریئر موجود نہیں ہے اور اس حوالے سے غلط بیانی کی جا رہی ہے۔

عدالت نے جسمانی ریمانڈ پر وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعد ازاں فیصلہ سنا دیا۔

جوڈیشنل مجسٹریٹ عباس شاہ نے پولیس کی درخواست پر حسان خان نیازی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا جبکہ تفتیشی افسر نے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی تھی۔

پی ٹی آئی کے وکلا نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے پر وکلا نے کمرہ عدالت میں شیم شیم کے نعرے لگائے اور اس دوران عدالت میں بدنظمی ہوئی اور وکلا نے حسان نیازی کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے پر مزاحمت شروع کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں