ترکی کے صدر رجب طیب اردوآن نے اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کے دورے کو تاریخی اور دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔ دونوں ملک بعض امور پر اختلافات کے باوجود باہمی تعلقات کو نئی جہت دینے پر رضامند ہوگئے۔
رائیل کے صدر آئزک ہرزوگ گزشتہ چودہ برس میں ترکی کا دورہ کرنے والے پہلے اسرائیلی رہنما ہیں۔ رجب طیب ایردوآن کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دونوں رہنماوں نے باہمی ملاقات کو اہم اور اطمینان بخش قرار دیا۔
ایردوآن نے آئزک ہرزوگ کے دورے کو “تاریخی” اور ترکی۔ اسرائیل تعلقات میں ایک “اہم سنگ میل” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اسرائیل کے ساتھ دفاع اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ باہمی تعاون میں اضافہ پر بات چیت کے لیے ترکی کے وزیر خارجہ اور وزیر توانائی جلد ہی اسرائیل کا دورہ کریں گے۔
ایردوآن کا کہنا تھا، “ہم مشترکہ مفادات اورباہمی حساس معاملات کا احترام کرتے ہوئے دونوں ملکوں (ترکی اوراسرائیل) کے درمیان سیاسی مذاکرات کا آغاز کریں گے۔” انہوں نے زور دے کر کہا کہ اپنے خطے میں امن و سکون کی ثقافت کو مستحکم کرنا اب ہمارے اپنے ہاتھوں میں ہے۔
ہرزوگ نے کہا کہ ان کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں “انتہائی اہم لمحہ” ہے اور اس سے دونوں ملکوں کو “ایک دوسرے کے ساتھ ضروری پل تعمیر کرنے”میں مدد ملے گی۔
فلسطین پر اختلافات
ترکی اور اسرائیل دونوں ملکوں کے رہنماوں نے اعتراف کیا کہ کئی امور اور بالخصوص فلسطین کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں۔
ایردوآن نے کہا، “ہم نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور دو ریاستی حل کے نظریے کو محفوظ رکھنے کی اہمیت کا اظہار کیا۔” ایردوآن کا کہنا تھا، “میں نے یروشلم کی تاریخی حیثیت کی اہمیت اور مذہبی شناخت اور مسجد اقصیٰ کے احترام کی حفاظت کی اہمیت پر زور دیا۔”
آئزک ہرزوگ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا، “ہمیں پہلے ہی اس بات سے اتفاق کرلینا چاہئے کہ ہم ہر چیز پر متفق نہیں ہوسکتے۔ یہ اس تعلقات کی نوعیت ہے جس کی ہمارے مابین ایک ثروت مند ماضی رہاہے۔”
اسرائیلی صدر کا کہنا تھا، “لیکن ہمارے درمیان جو اختلافات ہیں انہیں مشترک مستقبل کے مدنظر ایک مناسب میکانزم اور نظام کے ذریعہ باہمی احترام اور کھلے پن کے ساتھ حل کرنے کے خواہاں ہیں۔”