اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سینئر صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس کی17 مارچ کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ ارشد شریف کیس تحقیقات پر عدالت کو مطمئن نہ کیا گیا تو جوڈیشل کمیشن بنایا جائےگا، ارشد شریف کی فیملی کے وکیل شوکت صدیقی نے عدالتی کارروائی پر اعتراض اٹھایا، شوکت صدیقی کے مطابق سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی تحقیقات کی نگرانی نہیں کرسکتی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہےکہ سپریم کورٹ بنیادی حقوق سے متعلق معاملات کی نگرانی اور تحقیقات کراسکتی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےکینیا اور یو اے ای سے باہمی قانونی معاونت سے آگاہ کیا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق کینین حکام نے تاحال باہمی قانونی معاونت کا جواب نہیں دیا۔
سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا ہےکہ خصوصی جے آئی ٹی کو بیرون ممالک سے تحقیقات کے لیے3 ہفتے مزید دیے جاتے ہیں، اہم بنیادی حقوق کا معاملہ ہونے کے باعث عدالت تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بناسکتی ہے، ارشد شریف قتل ایک بڑے صحافی کے قتل کے علاوہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کو 5 ہزار سے زائد خطوط لکھے گئے، سپریم کورٹ ارشد شریف قتل کی صاف اور شفاف تحقیقات کرانا چاہتی ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ کیس کی مزید سماعت اپریل کے مہینے میں ہوگی۔