عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں نئی حکومت نے بیلنس آف پیمنٹس (ادائیگیوں میں توازن) کے لیے تعاون کے سلسلے میں رابطہ کیا ہے اور پاکستان کا ایک وفد رواں ہفتے فالو اپ میٹنگ کے لیے واشنگٹن میں ہوگا۔رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز روئیز نے میڈیاکو بتایا کہ آئی ایم ایف موجودہ چیلنجنگ عالمی اقتصادی ماحول کے درمیان ملک میں میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے لیے معاشی پالیسیوں اور اصلاحات پر پاکستانی حکام کی حمایت جاری رکھنے کا منتظر ہے۔انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کے پاکستان کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے کے ایک حصے کے طور پر انہوں نے گزشتہ جمعہ کو اسپرنگ میٹنگز کے دوران پاکستانی وفد کے دورہ واشنگٹن سے قبل نامزد وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سے ملاقات کی تھی۔
اعلیٰ حکومتی ذرائع نے تصدیق کی کہ سیکریٹری حامد یعقوب شیخ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر پر مشتمل ایک وفد پیر کی شام پاکستان میں آئی ایم ایف کے نئے مشن چیف ناتھن پورٹر کے علاوہ فنڈ کے دیگر حکام سے ملاقات کرے گا۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں کہ مفتاح اسمٰعیل بھی واشنگٹن میٹنگز میں باضابطہ طور پر شامل ہوں اور امید ہے کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کریں گے اور رکے ہوئے فنڈ پروگرام کی بحالی اور تکمیل کے لیے ان کا تعاون حاصل کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے ان ملاقاتوں کے دوران کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات کا اہتمام کرنے کی کوشش کی تھی کیونکہ 28 فروری کو سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ ایندھن کی سبسڈی اور ٹیکس ایمنسٹی کے بعد فنڈ کے عملے کے ساتھ مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔
نئے وزیر خزانہ پروگرام کو دوبارہ پٹڑی پر لانے اور ادائیگیوں میں توازن کی اشد ضرورت کے حوالے سے غیرملکی آمد کو یقینی بنانے کے لیے عملے کے ساتھ رابطے کے لیے شروع میں آئی ایم ایف کی اعلیٰ انتظامیہ کا آشیرباد حاصل کرنے کے لیے بے چین ہوں گے، تاہم کم از کم تین مسائل ہیں جنہیں حکام حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ آج 18 سے 24 اپریل تک موسم بہار کی میٹنگز شروع ہو رہی ہیں۔
آغاز کرنے کے لیے حکومت کو مفتاح اسمٰعیل کو بطور وزیر/مشیر خزانہ نامزد کرنا ہوگا حالانکہ انہوں نے غیر سرکاری طور پر ذمہ داری سنبھال لی ہے، پھر ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنا ہوگا کیونکہ آئی ایم ایف اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا کے آخری دورے کے فوراً بعد ان کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا تھا جو اب بھی موجود ہے، جبکہ امریکی ویزا سمیت ان کے سفری انتظامات کے لیے کوششیں پہلے سے ہی جاری ہیں۔
مفتاح اسمٰعیل نے اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے ریزیڈنٹ نمائندے سے ملاقات کی تھی تاکہ توسیعی فنڈ سہولت کی بحالی اور تکمیل کے ساتھ ساتھ 3 ارب ڈالر کے بقایا فنڈز کی تقسیم پر بات چیت کی جائے، تاکہ بڑھتے ہوئے مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے درمیان تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کا مقابلہ کیا جاسکے۔
3 ارب ڈالر مالیت کا تین سالہ فنڈ پروگرام تین بار معطل ہوا اور پچھلے تین سالوں میں زیادہ تر وقت اس پر بات نہ ہو سکی، فنڈ کے عہدیداران نے حکام کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اصلاحی اقدامات سمیت اپنا کام شروع کریں تاکہ رقم کے تیزی سے بہاؤ کو روکا جا سکے جو خاص طور پر گزشتہ ماہ کے ریلیف-کم-ایمنسٹی پیکج کے بعد شروع ہوا تھا۔
مفتاح اسمٰعیل نے گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی حکومت پر ایک بے مثال اقتصادی بدانتظامی کا الزام لگایا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ اس سال ملکی اور بیرونی مالیاتی کھاتوں کی غیر یقینی صورتحال کے سبب رواں سال کے مالیاتی خسارے کا تخمینہ 6.4 ہزار ارب روپے یا جی ڈی پی کا 10 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے، اس سال جون کے آخر تک 3.99 ہزار ارب روپے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 20 ارب ڈالر ہے۔
انہوں نے تجارتی معاہدوں اور آئی ایم ایف پروگرام سمیت پچھلی حکومت کی تمام معاہدے کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم موجودہ پروگرام کو آگے بڑھائیں گے اور اس کے تین جائزے مکمل کریں گے، ممکنہ بحالی ستمبر 2022 تک تقریباً 3 ارب ڈالر کی بقایا رقم کو یقینی بنائے گی۔