آسٹریلیا کے دوسرے بڑے شہر میں کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کا اعلان کر دیا گیا جن میں کرفیو کا نفاذ اور شادی کی تقریبات پر پابندی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جولائی کے شروع میں ہی میلبرن میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود روزانہ سینکڑوں کیسز سامنے آرہے ہیں۔
میلبرن میں حکام کا کہنا ہے کہ کورونا کے کیسز میں اضافے کے بعد شہریوں کو رات آٹھ بجے سے صبح پانچ بجے تک کرفیو کا سامنا کرنا پڑے گا
میلبرن میں کرفیو چھ ہفتوں کے لیے نافذ رہے گا جس دوران شہریوں کی نقل و حرکت محدود ہو کر رہ جائے گی۔
آسٹریلوی ریاست وکٹوریا کے وزیراعظم ڈینیل اینڈروز نے ’سٹیٹ آف ڈیزاسٹر‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وکٹوریا کے دارالحکومت میلبرن میں چوتھے مرحلے کی پابندیوں کا آغاز ہو گیا ہے جو 13 ستمبر تک نافذ رہیں گے
ڈینیل اینڈروز کا کہنا تھا کہ یہ اقدام وبا کے غیر معمولی پھیلاؤ کے پیش نظر اٹھایا گیا ہے۔
میلبرن کے شہریوں کو صرف ایک گھنٹے کی ورزش کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی، جبکہ ہر گھر کے ایک ہی فرد کو روزانہ ضروری اشیا کی خریداری کی اجازت ہوگی
بدھ سے میلبرن کے اکثر سکولوں اور یونیورسٹیوں میں آئن لائن کلاسز کا آغاز ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ چند ہفتے قبل ہی میلبرن میں سکول اور یونیورسٹیاں تعطل کے بعد کھلی تھیں۔
کرفیو کے دوران شہر میں شادیوں پر بھی پابندی عائد ہوگی۔ اس سے قبل آسٹریلیا میں وبا کی پہلی لہر کے دوران شادی کی تقریبات میں صرف پانچ افراد کے اکھٹے ہونے کی اجازت تھی۔
وزیراعظم انڈریوز کا کہنا تھا کہ ان فیصلوں سے کم نوعیت کا کوئی بھی اقدام شہریوں کو محفوظ نہیں رکھ سکتا۔
دوسری جانب دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اب تک ایک کروڑ 78 لاکھ 59 ہزار 763 افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 6 لاکھ 85 ہزار 179 ہے۔
دنیا بھر میں امریکہ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ امریکہ میں متاثرہ افراد کی تعداد 46 لاکھ 20 ہزار 502 ہے۔
برازیل میں 27 لاکھ 7 ہزار 877، انڈیا 17 لاکھ 50 ہزار 321، روس میں 8 لاکھ 49 ہزار 277، جنوبی افریقہ 5 لاکھ 3 ہزار 290، میکسیکو اور پیرو میں چار چار لاکھ سے زیادہ کسیز رپورٹ ہوئے ہیں