آج آئین میں موجود مقننہ اور عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کررہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ سال ہم اپوزیشن میں تھے، مختلف الخیال جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ ہم ریاست کو بچائیں، اتحادی جماعتوں نے ریاست کو بچانے کے لیے سیاست کو داؤ پر لگادیا۔

ویراعظم نے کہا کہ اس آئین نے اداروں کے درمیان پاور کی تقسیم کی، اس نے ریڈلائن لگادی کہ اس لائن کو کوئی عبور نہیں کرسکے گا مگر تاریخ کے واقعات ہم سب کے سامنے ہیں، آج آئین کا سنگین مذاق اڑایا جارہا ہے، آئین میں موجودہ مقننہ اور عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ ایک لاڈلہ کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتا، چاہے کتنے بھی نوٹس ملتے ہیں اسے آناً فاناً رات کے اندھیرے میں مختلف عدالتوں میں ایکسٹینشن ملتی ہے، وہ عدلیہ کا مذاق اڑاتا ہے، ایک سٹنگ خاتون جج کے بارے میں اس نے کیا کہا، وہ الفاظ زبان پر نہیں آسکتے، کسی نے اس کا نوٹس نہیں لیا، حقائق پر مبنی مقدمات بنے ہیں، جب ہم اپوزیشن میں تھے کس طریقے کے ساتھ اپوزیشن کے زعما اور ان کے خاندان کے لوگوں کے ساتھ سلوک کیا گیا، کس بددیانتی سے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات بناکر جیلوں میں بھجوایا گیا، کسی نے نوٹس نہیں لیا، قوم کی بیٹی کو باپ کے سامنے گرفتار کیا گیا تو کسی نے نوٹس نہیں لیا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ایک لاڈلہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر تکبر کے ساتھ بات کرتا ہے اور قانون اور آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا کسی نے نوٹس نہیں لیا، یہ وہ حالات ہیں جس نے پاکستان کو اس نہج پر پہنچا دیا، یہ وہی لاڈلہ ہے جس نے اسی پارلیمنٹ پر دھاوا بولا تھا، اس کے حواریوں نے سپریم کورٹ کے باہر گندے کپڑے لٹکائے تھے، یہ وہی لاڈلہ نے جس نے ایوان کو گالیاں دی تھیں مگر اس کے باوجود تنخواہ جیب میں ڈالتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ اس لاڈلے کی حکومت کے نتیجے میں آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا گیا اس کو تار تار میں نے نہیں کیا، میری حکومت نے وعدہ خلافی نہیں کی، اس عمران نیازی نے معاہدہ کیا اور آئی ایم ایف کے معاہدے کی خلاف ورزی کی، پاکستان کو ڈیفالٹ نہج پر پہنچا دیا، بڑی مشکل سے اس مخلوط حکومت نے شبانہ روز کوشش کرکے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا، آج بھی ہم آئی ایم ایف کے ساتھ انگیج ہیں لیکن جو وعدوں کی خلاف ورزیاں ہوئیں جس طرح ہم نے ملکی وقار کو مجروح کیا آج آئی ایم ایف قدم قدم پر ہم سے گارنٹیز لیتا ہے جو ہم دے رہے ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ نے تمام شرائط مکمل کردی ہیں، اب کہا جارہا ہے کہ دوست ممالک سے کمٹمنٹ کو پورا کیا جائے، وہ بھی ہم کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کی حکومت کے نتیجے میں چار سالہ دور میں پاکستان کے قرضہ جات 70 فیصد بڑھ گئے، ایک نئی اینٹ نہیں لگائی، اینٹیں اکھاڑیں اور منصوبوں کو برباد کیا، دو کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا مگر مہنگائی افلاس کرپشن کے انبار لگادیے، ملک میں بڑے بڑے افلاطون اور ڈرامے باز آئے ہوں گے لیکن ایسا ٹوپی ڈراما نہیں آیا جس نے ملک کی بنیادیں ہلادیں، 11 ماہ گزرگئے ہم دوست ممالک کو راضی کرنے میں لگے ہیں، امریکا سے بہتر تعلقات کی کوشش کررہے ہیں جو تباہی خارجہ محاذ پر اس نے کی وہ بیان نہیں کرسکتا، کس طرح برادر ممالک کو ناراض کیا گیا، ہم اسی پر لگے ہوئے ہیں جو ہوگیا اسے جانے دیں، وہ ایک غیر سنجیدہ آدمی تھا، اس نے چین کے ساتھ بھی یہی کچھ کیا، اب وہی عمران نیازی نے امریکا میں لابنگ کمپنیز ہائر کی ہیں، پاکستان کے خلاف ناٹک رچایا جارہا ہے، کچھ لوگوں سے بیانات دلوائے جارہے ہیں، جنہوں نے بیان دیا ان کو کیا حق پہنچتا ہے وہ ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج قوم میں تقسیم در تقسیم ہے مگر اس لاڈلے کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، اس لاڈلے کو پاکستان سے کھلواڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی، قانون اپنا راستہ لے گا، بہت ہوگیا پلوں سے پانی بہت بہہ گیا، کبھی کسی نے یہ منظر دیکھا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکار اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے جائیں تو ان پر پیٹرول بم پھینک دیے جائیں، ان کی گاڑیوں کو آگ لگادی جائے، کوئی پوچھنے والا نہ ہو، ضمانتوں پر ضمانتیں ملیں، یہ جنگل کا قانون ہے، یہ آئین کو دفن کرنے کی مذموم سازش ہے، کیا ایوان اور قوم اس کی اجازت دے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں