آبدوز تنازع کے بعد امریکا، فرانس کشیدگی ختم کرنے پر متفق

امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون نے آسٹریلیا کو آبدوزوں کے فروخت سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد پہلی مرتبہ بات کی۔

آسٹریلیا کی جانب سے فرانس سے ڈیزل آبدوزیں خریدنے کے 2016 میں ہونے والے معاہدے کو ختم کر کے اس پر امریکا اور برطانیہ سے جوہری توانائی والی آبدوزوں کو ترجیح دینے پر فرانسیسی صدر سخت برہم تھے۔

امریکا اور برطانیہ سے آبدوزوں کے حصول کا معاہدہ خفیہ بات چیت کے نتیجے میں انجام پایا تھا۔

کال پر بات چیت کے بعد جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اعتماد کی بحالی اور یورپ میں غیر متعین کردہ مقام پر اکتوبر کے اواخر میں ملاقات کے لیے گہری مشاورت کا عمل شروع کرنے کا عزم ظاہر کیا۔

فرانس کے غصے کو تسلیم کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ فرانس اور یورپی شراکت داروں کے تزویراتی مفاد کے معاملے پر اتحادیوں کی مشاورت سے صورتحال بہتر ہوئی۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکا نیٹو اتحاد کو قوت بخشنے کے لیے مضبوط یورپی دفاع کی ضرورت کو سمجھتا ہے۔

کشیدگی کم ہونے کا واضح اشارہ یہ ہے کہ فرانسیسی صدر نے سفارتی احتجاج کے طور پر اپنے واپس بلائے گئے سفیر کو دوبارہ واشنگٹن بھیجنے پر اتفاق کیا۔

فرانس کو خاص طور پر اس بات پر غصہ آیا کہ آسٹریلیا نے واشنگٹن اور لندن کے ساتھ خفیہ بات چیت کی، جسے فرانسیسی وزیر خارجہ نے ‘پیٹھ میں چھرا گھونپنے’ سے تشبیہہ دی تھی۔

اس کے علاوہ معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ اس معاہدے کا ختم ہونا پیسفک خطے میں فرانس کی سیکیورٹی اسٹریٹیجی کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا تھی۔

آبدوزوں سے پیدا ہونے والے بحران نے امریکا اور فرانس کے تعلقات کو سال 2003 میں عراق پر حملے کے بعد سب سے سنگین سطح پر لا کھڑا کیا تھا، فرانس سنے عراق پر حملے کی مخالفت کی تھی۔

تجزیہ کار اور فرانس کے کچھ یورپی شراکت دار حیران تھے کہ فرانسیسی صدر کس طرح اور کب اس کشیدگی کو ختم کرسکیں گے، جو صدارتی انتخاب سے صرف 7 ماہ پہلے سامنے آئی۔

یورپی دفاع کا معاملہ جوبائیڈن اور ایمانوئل میکرون کے درمیاں ایک حساس معاملہ ہے۔

فرانسیسی صدر نے اپنے ساڑھے 4 سالہ دور اقتدار میں یورپیوں پر دفاع میں مزید سرمایہ کاری کرنے اور مشترکہ فوجی صلاحیت بڑھانے کے لیے وسائل اکٹھے کرنے پر شدت سے زور دیا ہے۔

تاہم امریکا اور ڈینمارک اور بالٹک ممالک سمیت کچھ یورپی اراکین اسے نیٹو کے لیے ممکنہ چیلنج کے طور پر دیکھتے ہیں، جو امریکی قیادت میں بننے والا عسکری اتحاد ہے اور عالمی جنگ دعم کے بعد سے یورپی دفاع میں انتہائی اہم رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں