پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور مزدور رہنماؤں نے فواد چودھری کےاس بیان کہ، حکومت تین سال میں گیارہ لاکھ پاکستانیوں کو روزگار کے لیے باہر بھیج چکی ہے اور مزید بیس لاکھ دوسال میں بھیجے جائیں گے، کو حقائق کے برعکس قرار دیا ہے۔
فواد چودھری نے اپنی ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کے کورونا کے باوجود تین سال میں گیارہ لاکھ لوگوں کو تو صرف بیرون ملک نوکری ملی ہے، اگلے دو سالوں میں پوری امید ہے بیس لاکھ لوگ بیرون ملک جائیں گے۔ انہوں نے بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ کی فہرست بھی اپنی ٹویٹ کے ساتھ اپلوڈ کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ گزشتہ تین سال میں پانچ لاکھ 69 ہزار سے زیادہ پاکستانی سعودی عرب روزگار کے لیے گئے۔ متحدہ عرب امارات میں دو لاکھ 70 ہزار سے زیادہ، عمان میں 61 ہزار سے زیادہ، قطر میں 53 ہزار سے زیادہ اور بحرین میں پچیس ہزار سے زیادہ پاکستانی روزگار کے لیے گئے۔ انہوں نے اس فہرست میں چونتیس ممالک کا نام لکھا ہے اور یہ بھی تفصیل درج کی کہ گزشتہ تین سالوں میں کس برس میں کتنے پاکستانی کس ملک گئے۔
حقائق کے برعکس
تاہم پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ فواد چودھری کا یہ دعویٰ حقیقت کے برعکس ہے۔ ان کا کہا ہے کہ فواد چودھری نے ماضی میں بھی اس طرح کے کئی دعوے کیے ہیں لیکن کوئی بھی دعویٰ درست ثابت نہیں ہوا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی چودھری منظور احمد کا کہنا ہے کہ فواد چودھری نے جنرل مشرف کے دور میں بھی بہت سارے دعوے کیے تھے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا اور اب بھی وہ ایسے ہی دعوے کر رہے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ ہماری اطلاعات یہ ہیں کہ بیرون ملک سے مزید پاکستانی بے روزگار ہو کر پاکستان واپس آئے ہیں۔ اس میں سعودی عرب سے کشیدہ تعلقات بھی ایک اہم نقطہ تھا لیکن اس کے علاوہ کورونا کی وجہ سے بھی ہزاروں کی تعداد میں مزدور واپس آئے۔ پی ٹی آئی نہ صرف اندرونی محاذ پر حقائق کے منافی باتیں کر رہی ہے، جہاں اس نے کہا تھا کہ وہ ایک کروڑ افراد کوروزگار فراہم کرے گی اور پچاس لاکھ کے قریب گھر بنائیں گی اور وہ بیرونی محاذ پر بھی اسی طرح جھوٹ بول رہی ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کسی کو روزگار کیا دے گی خود اس نے ملک میں مہنگائی کا طوفان کھڑا کیا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کا روزگار ان سے چھینا ہے۔
کوئی شواہد نہیں
مزدور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں مزدور طبقے کی حالت ابتر ہوئی ہے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ فار لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے سربراہ کرامت علی کا کہنا ہے کہ اگر واقعی گیارہ لاکھ مزدور پاکستان سے باہر جا کر کام کرتے تو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بہت اوپر ہوتے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،” اگر واقعی گیارہ لاکھ افراد کو حکومت نے باہر روزگار کے لیے بھیجا ہے تو ملک بھی اس کے کچھ نہ کچھ اشارے تو ملتے ہیں جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی۔ اگر ایسا ہوتا تو ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہت زیادہ اضافہ ہو چکا ہوتا۔ ہم آئی ایم ایف اور دوسرے مالیاتی اداروں سے بھیک نہ مانگ رہے ہوتے اور نہ سعودی عرب کے سامنے جھک رہے ہوتے۔‘‘
نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل ناصر منصور کا کہنا ہے کہ فواد چودھری نے جو فہرست لگائی ہے، وہ پرنٹ آؤٹ کے علاوہ کچھ نہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ” اس فہرست کو کیسے مستند مان لیا جائے۔ یہ ممکن ہے کہ وہ مزدور جو کورونا کی وجہ سے بے روزگار ہوئے تھے، ان میں سے کچھ چلے گئے ہوں۔ لیکن گیارہ لاکھ بہت بڑا نمبر ہے اور سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پوری دنیا میں بے روزگاری بڑھی ہے۔ صنعتیں بند ہوئی ہیں، تو ان پاکستانیوں کے پاس یہ روزگار کہاں سے آیا۔ اگر ایسا ہوتا تو تقریبا ایک کروڑ کے قریب افراد کا پاکستان میں معیار زندگی کچھ بہتر ہوجاتا۔‘‘
پی ٹی آئی کا اصرار
تاہم پی ٹی آئی کا اصرار ہے کہ فواد چودھری نے جو اعداد و شمار پیش کیے وہ حقائق کی عکاسی کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما اور وزیر اعظم کے سابق مشیر برائے فوڈز سکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ” فواد چودھری کا یہ کہنا بالکل صحیح ہے کہ حکومت نے گزشتہ تین برسوں میں گیارہ لاکھ پاکستانیوں کو بیرون ملک بھیجا ہے، جہاں انہوں نے روزگار حاصل کیا ہے اور حکومت کوشش کر رہی ہے کہ آنے والے دو برسوں میں مزید 20 لاکھ پاکستانیوں کو بھیجا جائے۔‘‘