وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ ڈالر کی یہ قدر حقیقی نہیں ہے، میں بڑے وثوق سے عرض کررہا ہوں کہ انشا اللہ ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سٹہ بازوں اور ہنڈی نے خوب کھیل کھیلا ہے، میں نے ساری کیلکوشن کی ہوئی ہیں، ڈالر کی یہ قدر حقیقی نہیں ہے، ڈالر کی اصل قدر 200 روپے سے نیچے ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ جب سے آپ واپس آئے ہیں ڈالر مسلسل نیچے جارہا ہے کیا آپ اس کو 200 روپے سے نیچے لے جائیں گے؟ جس پر وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے تمام ممالک میں ہوتا ہے کہ کچھ سٹہ بازی اور کچھ لوگ نفسیاتی طور پر سمجھتے ہیں کہ جس طرف چلتا ہے تو پھر ڈالرائزیشن آف اکنامی شروع ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر مارکیٹ بیسڈ ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ سٹہ بازاور اسمگلرز اپنے چند کروڑوں بنانے کے لیے ملک کو ہزاروں اربوں میں ڈبو دیں، میں نے ساری کیلکوشن کی ہوئی ہیں، ڈالر کی یہ قدر حقیقی مؤثر شرح تبادلہ نہیں ہے، سٹہ بازوں اور ہنڈی نے خوب کھیل کھیلا ہے، میں بڑے وثوق سے عرض کررہا ہوں کہ ڈالر کی اصل قدر 200 روپے سے نیچے ہے، اور انشا اللہ ڈالر 200 روپے سے نیچے آئے گا۔
اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ گزشتہ پیر سے ہر روز روپے کی قدر بہتر ہورہی ہے حالانکہ عالمی سطح پر ڈالر بہت زیادہ مضبوط ہے لیکن اپنی پالیسیوں کے تحت اس کو نیچے لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ روپے کی بے قدری سے مہنگائی بڑھی، اس کی وجہ سے عمران خان کی ٹیم کو شرح سود میں اضافہ کرنا پڑا، کووڈ-19 سے قبل اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 13.75 فیصد تھا، کاروبار کو تقریبا 17 فیصد شرح سود پر قرضے مل رہے تھے، یہ پیدا کردہ آفت تھی، یہ نا تجربہ کار ٹیم تھی، ان کے بلند و بالا دعوے جھوٹے تھے
انہوں نے کہا کہ کہاں آپ دنیا کے پریمیم کلب میں ایک ایٹمی قوت دنیا کی اٹھارہویں بڑی معیشت بن کر بیٹھا ہوتا، میں نے 2013 ار 2014 میں بھی اپوزیشن کا کہا تھا کہ آئیں، میثاق معیشت پر دستخط کرلیں، اگر ہم ایسا کرتے تو شاید 2025 یا 2026 میں پاکستان کو اس پریمیم کلب کا ممبر بنا دیتے جہاں دنیا کی 20 بڑی معیشیتں بیٹھتی ہیں، مالیاتی حوالے سے وہاں دنیا کے فیصلے ہوتے ہیں۔