پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے دھرنے کی کال پر کارکنان اسلام آباد پہنچنا شروع ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور جے یو آئی (ف) میں مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں جس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے حکومت کو واضح کیا ہےکہ احتجاج سپریم کورٹ کےسامنے ہی ہوگا اور ایک سے دو بجے احتجاج کا آغاز ہوگا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہےکہ دھرنے کا اسٹیج سپریم کورٹ سے تھوڑا پیچھے لگوائیں گے، الیکشن کمیشن یا وزیراعظم ہاؤس کے سامنے اسٹیج لگ جائے تو اعتراض نہیں، سپریم کورٹ کی انٹری یا بالکل سامنے اسٹیج نہ لگایا جائے یہی حکمت عملی ہے۔
قافلوں کی اسلام آباد آمد
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کال پر جے یو آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے قافلے پنجاب کےمختلف شہروں سے اسلام آباد آمد جاری ہے۔
فیصل آباد، سرگودھا، جہانیاں، حافظ آباد، میانوالی، خانیوال، بہاولپور، راولپنڈی اور دیگر شہروں سے (ن) لیگ، پی پی اور جے یو آئی کے قافلے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے کارکن انفرادی طور پر اسلام آباد روانہ ہوئے، میانوالی میں (ن) لیگ کا بڑا قافلہ روکھڑی ہاؤس سے اسلام آباد دھرنے کےلیے روانہ ہوا۔
فیض آباد پر دیگر قافلے بھی مرکزی قافلے میں شریک ہوکر اسلام آباد داخل ہوں گے۔
ادھر پی ڈی ایم کارکنان نے ریڈزون میں داخلے کی کوشش کی جہاں نادرا چوک پر پہنچے والےکارکنان کو پولیس نے واپس بھیج دیا، پولیس نے کارکنان کو مارگلہ روڈ یا ایوب چوک سے ریڈزون میں داخلےکی ہدایت کی ہے۔
جے یو آئی کے کارکنان ریڈزون پولیس کی رکاوٹیں توڑتے ہوئے ریڈزون میں داخل ہوئے اور سپریم کورٹ کے سامنے موجود ہیں۔
ڈی چوک اور پارلیمنٹ جانے والا راستہ بند
علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت میں تمام صورتحال معمول کے مطابق رواں دواں ہے، انتظامیہ کی جانب سے ڈی چوک مکمل طور پر بند ہے جب کہ سپریم کورٹ کے باہر ایف سی اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
انتظامیہ نے سرینا چوک سے پارلیمنٹ جانے والا راستہ بند کردیا ہے اور سریناچوک سے شاہراہ دستور جانےوالی ٹریفک کو بھی روک دیا گیا۔
سکیورٹی خدشات
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سامنے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کے باعث سکیورٹی خدشات سامنے آئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو خدشات سے آگاہ کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ کو بتایا گیا ہےکہ سپریم کورٹ کے باہر عوام کے بڑے مجمعے کے جمع ہونے سے سکیورٹی خدشات ہوں گے، ریڈزون میں اہم سرکاری عمارتیں اور سفارت خانے موجود ہیں، احتجاج کے باعث شرپسند عناصر مجمعےکی آڑ میں ریڈ زون میں داخل ہو سکتے ہیں۔