حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے تین مطالبات ماننا مشکل ہے، پی ٹی آئی کے تینوں مطالبات ماننے پرکوئی اتحادی راضی نہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافی نے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ سے سوال کیا کہ کیا اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے حکومتی تجاویز کو حتمی شکل دے دی گئی؟ اس پر وزیرقانون کا کہنا تھا کہ ابھی گفتگو جاری ہے،حتمی شکل کیسے دی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان دوسرا مذاکراتی دور شروع ہوگیا ہے۔
مذاکراتی دورسے پہلے حکومتی ٹیم کی مشاورت ہوئی جس میں پی ٹی آئی کےمطالبات پر غور کیا گیا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کے تین مطالبات ماننا مشکل ہے،پی ٹی آئی کے تینوں مطالبات ماننے پر کوئی اتحادی راضی نہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے حکومتی وفد کے سامنے 3 شرائط رکھی گئی تھیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پی ٹی آئی کی شرط تھی کہ رواں سال مئی میں قومی اسمبلی اور دونوں صوبائی اسملیاں تحلیل کی جائیں، 14 مئی کے علاوہ ایک ساتھ انتخابات کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے، آئینی ترمیم کے لیے تحریک انصاف کے استعفے واپس لینے ہوں گے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے یہ شرط بھی رکھی گئی کہ رواں سال جولائی میں ملک بھر میں انتخابات کرائے جائیں۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے دوران شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کو ہدایت کی کہ اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں، اگر دوبارہ وہی ستمبر اکتوبر کی بات کرتے ہیں تو بات کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔