وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کورونا کے پہلے مرحلے میں قابلِ تقلید حکمت عملی سے قابو پایا، اب دوسرے مرحلے میں بھی ہمیں سنجیدگی، توازن اور احتیاط نہیں چھوڑنا چاہیے۔
ملک بھر میں کورونا کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہو گا جس میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
اجلاس میں اسمارٹ لاک ڈاؤن سمیت اہم فیصلے متوقع ہیں جب کہ قومی رابطہ کمیٹی اجلاس میں تعلیمی اداروں کی بندش کے فیصلوں کی حتمی منظوری بھی دی جائے گی۔
اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے پہلے مرحلے میں ملک نے قابلِ تقلید حکمت عملی سے کورونا پر قابو پایا، اب دوسرے مرحلے میں بھی ہمیں سنجیدگی، توازن اور احتیاط نہیں چھوڑنا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز فاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے 26 نومبر سے 10جنوری تک ملک کے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا۔
وفاقی وزیر شفقت محمود کا کہنا تھا کہ 26 نومبر سے 24 دسمبر تک تعلیمی ادارے بند رکھیں جائیں گے اور 25 دسمبر سے 10 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات ہوں گی جس کےبعد 11 جنوری سے تعلیمی ادارے دوبارہ کھولے جائیں گے۔
دوسری جانب وزرائے تعلیم کے اجلاس میں تعلیمی اداروں سے متعلق سندھ حکومت کا موقف پھر وفاق سے مختلف رہا، این سی او سی کے اجلاس میں وزیر تعلیم سندھ نے تعلیمی ادارے بند نہ کرنےکی تجویز دی ۔
سعید غنی نے نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات مئی اور جون میں لینے کے وفاقی فیصلے سے بھی اتفاق نہیں کیا۔
تاہم سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے اسکول بند کرنے کی حمایت کی اور ان کا کہنا ہے کہ میں پہلے سے اس حق میں تھی کہ اسکول نہیں کھولنے چاہئیں۔
تاہم تعلیمی اداروں سے متعلق اصل صورتحال وزیراعظم کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہی سامنے آئے گی۔