پندرہ ہزار روسی کروڑ پتی ترک وطن کے خواہش مند، برطانوی حکومت

برطانوی حکومت کے مطابق روس کے تقریباﹰ پندرہ ہزار کروڑ پتی شہری یوکرین کے خلاف جنگ کے اقتصادی اثرات کے باعث ملک چھوڑنے کی کوشش میں ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع کے مطابق تازہ ترین ڈیٹا اسی امر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

لندن میں برطانوی وزارت دفاع نے جمعہ سترہ جون کے روز بتایا کہ روس کی ہمسایہ ملک یوکرین پر فوجی چڑھائی کے ساتھ فروری کے اواخر سے جاری جنگ کے ساتھ ہی شروع ہونے والے روسی امراء کی بیرون ملک منتقلی کا رجحان بھی اب تک جاری ہے۔

ان امراء میں بہت بڑی بڑی کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں اور روسی اشرافیہ کا وہ بہت بااثر سماجی طبقہ بھی جو گزشتہ برسوں میں انتہائی امیر ہو چکا ہے۔

برطانوی وزارت دفاع کے مطابق روسی کروڑ پتی شہریوں کی بیرون ملک روانگی روسی یوکرینی جنگ کا وہ بالواسطہ نتیجہ ہے، جو طویل المدتی بنیادوں پر ملکی معیشت کو مزید نقصان پہنچائے گا۔

برطانیہ کی وزارت دفاع کے مطابق، ”ترک وطن کی درخواستوں سے متعلق تازہ ترین ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ تقریباﹰ 15 ہزار روسی کروڑ پتی شہری ملک سے روانگی کی کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘

روسی جنگ اور مغربی پابندیوں کے اثرات

روس سے جو ہزارہا امراء بیرون ملک منتقلی کی کوشش کر رہے ہیں، انہیں اس ممکنہ فیصلے پر صرف موجودہ روسی یوکرینی جنگ نے ہی مجبور نہیں کیا، بلکہ اس میں مغربی ممالک کی طرف سے ماسکو کے خلاف عائد کردہ ان تجارتی پابندیوں کا بھی بڑا عمل دخل ہے، جو مستقبل میں جنگ کے اقتصادی اثرات کے ساتھ مل کر روسی معیشت کے لیے مزید مشکلات پیدا کریں گی۔

یہی وجہ ہے کہ روس کو ایک طرف اگر یوکرین کے خلاف جنگ کے شدید اثرات کا ابھی سے سامنا کرنا پڑ رہا ہے، تو دوسری طرف مستقبل میں روسی معیشت کے لیے اسی جنگ اور مغربی پابندیوں کے طویل المدتی اثرات سے بچنا بھی ممکن نہیں رہے گا۔

سترہ جون ہی کے روز شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں برطانوی مسلح افواج کے سربراہ ٹونی ریڈیکن نے کہا کہ روس اپنی فوج کو اب تک پہنچنے والے بھاری جانی نقصان اور مغربی دفاعی اتحاد کی مضبوطی میں اضافے کی صورت میں یوکرین کے خلاف جنگ ‘اسٹریٹیجک سطح‘ پر ہار چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں