پاکستان کے صوبہ پنجاب کی کابینہ نے کالعدم تنظیم تحریک لبیک پر پابندی ہٹانے کی سفارش کردی ہے جس کے بعد صوبائی وزارت قانون نے اس فیصلے سے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔
اس حوالے سے تین روز قبل وزارت داخلہ نے سمری صوبائی کابینہ کو ارسال کی تھی جس میں کہا گیا تھا ’تحریک لبیک کا نام کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تمام وزرا تین روز کے اندر اس سمری پر اپنی رائے دیں اگر نہیں دیں گے تو ان کا جواب ہاں میں تصور کیا جائے گا‘
وزارت داخلہ کی اس سمری کو جمعرات چار نومبر کو صوبائی کابینہ کے اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا گیا تاہم آخری وقت میں کابینہ کا اجلاس ’ناگزیر وجوہات‘ کی بنا پر موخر کر دیا گیا۔ جس کے بعد تمام وزرا کو انفرادی طور پر یہ سمری ارسال کر دی گئی۔ قبل ازیں ترجمان حکومت پنجاب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وزارت داخلہ نے سمری کابینہ کے اراکین کو بھیجی ہے۔
خیال رہے اس سے پہلے جب تحریک لبیک پر پابندی عائد کی گئی تو پہلے پنجاب حکومت کی جانب سے اس کی سفارش وفاقی حکومت کو کی گئی جس نے کابینہ کے اجلاس میں اس کو منظور کرتے ہوئے ٹی ایل پی پر پابندی عائد کی تھی۔ وزارت قانون کے ایک اعلی عہدیدار نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تنظیم کا نام کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے لئے بھی دوبارہ وہی طریقہ کار استعمال کیا گیا ہے۔
’تمام وزرا کو انفرادی طورپر سمری بھیجی گئی ہے وزرا کے پاس دو آپشنز تھے یا تو اسے منظور کریں یا اپنا اختلاف تین دن میں ظاہر کریں۔ کسی کیبینٹ ممبر کی طرف سے اختلاف سامنے نہ آنے پر سمری خود کار طریقے سے منظور ہوگئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ کابینہ سے منظوری کے بعد سمری وزارت قانون کے ذریعے وفاقی حکومت کو بھیجی جارہی ہے جو ٹی ایل پی کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا حتمی فیصلہ کرے گی۔
خیال رہے کہ ٹی ایل پی کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا عمل اس وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کے ہزاروں کارکنوں نے لاہور سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کیا۔حکومت نے اس مارچ کی پیش قدمی روکنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ وزیر آباد تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔ مارچ کے شرکا ابھی بھی وزیر آباد میں موجود ہیں جبکہ حکومت کے ساتھ ایک ’خفیہ معاہدے‘ کے بعد دونوں طرف سے ایسے بیانات سامنے آئے کہ جلد ہی اس معاہدے کے ثمرات سامنے آئیں گے۔
ایک طرف حکومت نے گزشتہ دنوں میں ٹی ایل پی کے ہزاروں کارکنان کو جیلوں سے رہا کیا ہے اور نوے کے قریب رہنماؤں اور کارکنوں کو فورتھ شیڈیول سے نکالنے کا عمل بھی جاری ہے جبکہ دوسری طرف تنظیم پر پابندی ہٹانے کے لئے بھی قانونی عمل شروع کر دیا ہے۔
ترجمان ٹی ایل پی کے مطابق جب تک تنظیم کے سربراہ سعد رضوی رہا نہیں ہوتے وزیر آباد میں ان کا پڑاؤ جاری رہے گا۔
ان کے مطابق حکومت نے اس بات کی یقین دہانی بھی کروائی ہے کہ سعد رضوی کو بھی رہا کیا جائے گا۔