پنجاب حکومت نے اپنے تمام اسسٹنٹ کمشنرز، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل کمشنرز کو نئی گاڑیاں خرید کر دینےکے لیے 3.2 ارب روپے جاری کرنےکی منظوری دے دی۔
ایسے وقت جب ملک شدید مالی بحران کا شکار ہے، محکمہ خزانہ لاہور نے اسسٹنٹ کمشنرز، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور ایڈیشنل کمشنرز کے استعمال کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے 3 ارب 20 کروڑ روپے کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
20 جولائی کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ ہر تحصیل کے اسسٹنٹ کمشنر کو نئی فور بائی فور ڈبل کیبن مینوئل ٹرانسمیشن گاڑی فراہم کی جائےگی، ہر ضلع کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز (جنرل) کو نئی 13 سو سی سی گاڑی فراہم کی جائے گی جب کہ ہر ڈویژن کے ایڈیشنل کمشنرز کو 16 سو سی سی کار دی جائے گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکہ جو گاڑیاں اس وقت اسسٹنٹ کمشنرز کے زیر استعمال ہیں وہ تحصیلداروں کو الاٹ کی جائیں گی۔
ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن جوڈیشل الاؤنس کے ساتھ ادا کرنےکا حکم
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے تمام ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن جوڈیشل الاؤنس (جو تین بنیادی تنخواہوں کے مساوی ہے) شامل کرکے ادا کی جائے۔
عدالت نے اپنے اس فیصلے کو ’’عدلیہ کی آزادی‘‘ سے جوڑ دیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ عدالتی الاؤنس تنخواہ کا حصہ ہے، لہٰذا پنشن کے تعین میں اسے بھی شامل کیا جائے۔
اس کے نتیجے میں وہ ملازمین جو اپنی ماہانہ تنخواہوں کے جزو کے طور پر جوڈیشل الاؤنس وصول کر رہے تھے وہ اپنی پنشن میں عدالتی الاؤنس کی شمولیت اور اثر کے حقدار ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکومت پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ نوٹیفکیشن پر عمل درآمد فوراً اور مزید وقت ضائع کیے بغیر کیا جائے۔
اس کے ساتھ ہی لاہور ہائی کورٹ نے اپنے اس فیصلے کو ایک ماہ کے لیے معطل رکھتے ہوئے حکومت پنجاب کو اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت بھی دیا ہے۔