پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

پنجاب اسمبلی میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اپنے ہی ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرادی۔

مسلم لیگ (ق) کے ترجمان نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروا دی گئی ہے، تحریک عدم اعتماد آج صبح سیکریٹری اسمبلی کے آفس میں جمع کروائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پنجاب اسمبلی میں جمع ہونے کے بعد سردار دوست محمد مزاری اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے مجاز نہیں رہے۔

خیال رہے ڈپٹی اسپیکر نے گزشتہ رات پنجاب اسمبلی کا اجلاس کے لیے حکم نامہ جاری کیا تھا۔

بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی۔

مسلم لیگ (ن) نے تحریک عدم اعتماد میں مؤقف اپنایا کہ اسپیکر چوہدری پرویز الہی پر ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے معاملات آئین کے مطابق نہیں چلائے جا رہے ہیں اور اسپیکر چوہدری پرویز الہی نے جمہوری روایات کا قلع قمع کیا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین صوبائی اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس

وزیر اعلیٰ کے چناؤ کے لیے پنجاب اسمبلی کا اہم اجلاس 16 اپریل کو منعقد ہونے سے متعلق افواہوں کی تردید کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر زور دیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج ساڑھے 7 بجے منعقد ہوگا۔

گزشتہ روز دوست محمد مزاری کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ہونے والا اجلاس 16 اپریل ساڑھے 11 تک ملتوی کردیا تھا، تاہم اجلاس ملتوی کرنے کی وجہ سے اسمبلی میں جاری مرمتی کام کو بنایا گیا تھا۔

تاہم رات گئے سامنے آنے والی اہم پیش رفت میں انہوں سابقہ حکم نامے کو مسترد کرتے ہوئےصوبائی اسمبلی کا اجلاس آج ساڑھے 7 بجے بلانے کا حکم جاری کیا تھا، تاہم پنجاب اسمبلی کے ترجمان اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کی جانب سے پیش رفت کی تردید کی گئی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر نے اس بات پر زور دیا کہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس آج کی بلایا جائے گا، پنجاب اسمبلی کے اراکین پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اجلاس بلانے کے حوالے سے ’غلط کردار‘ ادا کر رہے ہیں اور ’افواہیں پھیلا رہے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں صوبائی اسمبلی کا اجلاس آج ہی ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات چوہدری پرویز الٰہی کو بھی بتادی گئی ہے جو پی ٹی آئی کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار ہیں اور اسپیکر صوبائی اسمبلی ہیں۔

دوست محمد مزاری کا کہنا ہے کہ وہ صوبے کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے اپنا ’آئینی کردار‘ ادا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ پرویز الٰہی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کرنے کے معاملے پر معطل ہونے والے اراکین کے کیس کو دیکھ رہے ہیں‘ اور انہون نے کسی قانون ساز کی ممبرشپ معطل کرنے کی ہدایت جاری نہیں کی‘۔

انہوں نے کہا کہ وکلا اور ان کے ساتھ موجود اراکین سے مشاورت کے بعد اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان پنجاب اسمبلی کا دعویٰ

ترجمان پنجاب اسمبلی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسمبلی کا اجلاس آج نہیں بلکہ 16 اپریل کو بلایا جائے گا۔

ترجمان ڈاکٹر زین علی کا کہنا تھا کہ ’مرمت کے سبب اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل تک ملتوی کیا گیا ہے، ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اسمبلی ہال اور لابی میں کافی نقصان ہوا ہے‘۔

تاہم انہوں نے آخذ کیا کہ ’اسمبلی کا اجلاس آج نہیں ہوگا‘۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی نے میڈیا کو بتایا کہ ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے جاری کردہ نیا اعلامیہ ’جعلی‘ ہے، اس میں ڈائری کا نمبر موجود نہیں بلکہ کورے کاغذ پر لکھا گیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل کو ہی ہوگا۔

دریں اثنا مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اور ان کے اپنے اراکین آج صوبائی اسمبلی کے سامنے جمع ہوں گے اور تاخیر اسمبلی کا اجلاس بلانے پر زور دیں گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا چناؤ

گزشتہ ماہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے تحریک عدم اعتماد پر مستعفی ہونے کے بعد صوبائی اسمبلی کے لیے نئے سربراہ انتخاب کی ضرورت ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار کے طور پر مسلم لیگ (ق) کے رہنما چوہدری پرویز الٰہی کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ پی ایم ایل این نے حمزہ شہباز کو نامزد کیا ہے۔حمزہ شہباز کو پی ٹی آئی کے منحرف اراکین، جہانگیر ترین اور علیم خان گروپس کی حمایت حاصل ہے جس کی وجہ سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کی دوڑ میں ان کے آگے بڑھنے کی توقع ہے۔

وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے لیے امیدوار کو 371 ایوان میں موجود اراکین میں سے 186 اراکین کے ووٹ درکار ہیں۔

پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 183، مسلم لیگ (ق) کے 10، مسلم لیگ (ن) کے 165، پیپلز پارٹی کے 7 اراکین موجود ہیں، جبکہ صوبائی اسمبلی میں5 آزاد اراکین ہیں اور ایک تعلق راہِ حق پارٹی سے ہے۔

وزیر اعلیٰ کی نشست پر ہار یا جیت کا فیصلہ جہانگیر ترین کی حمایت پر منحصر ہے، جن کے کہنا ہے کہ ان کے پاس کم ازا کم 16 اراکین صوبائی کے اسمبلی کے ووٹ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں