پاک فوج کے خلاف مہم پی ٹی آئی اور بھارت کا مشترکہ پروجیکٹ تھا، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد پاک فوج کے خلاف مہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بھارت کا مشترکہ پروجیکٹ تھا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جب سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 8 سال کی تاخیر کے بعد آیا ہے اور عمران خان پر جس قسم کے جرم ثابت ہوئے ہیں کہ خیرات کے پیسے کس طرح انہوں نے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے اور شوکت خانم کینسر ہسپتال کی ملک یا ملک سے باہر عزت ہے، اس کا نام استعمال کرکے انہوں نے فنڈز اکٹھے کیے، اس کے نتائج سے بچنے کے لیے توجہ ہٹانے کے لیے پچھلے چند دنوں یا ہفتوں میں مختلف قسم کی رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ان کی جماعت اور رہنماؤں نے ایسی سنگ دلانہ حرکتیں کی ہیں کہ پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں بہت سی ایسی باتیں ہوں گی جو قابل اعتراض ہوں گی اور جن پر سیاسی لوگوں یا دوسرے اداروں کو اعتراض ہوگا، لیکن اس قسم کی بغیر حد والی گفتگو سوشل میڈیا پر یا سیاسی گفتگو جس میں شائستگی کا بالکل فقدان تھا پہلے کبھی نہیں کی گئی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر کا ایک سانحہ ہوا، اس پر ساری قوم نے افسوس اور غم کیا، اتنے سینئر افسران نے بھی اس حادثے میں شہادت پائی، جب پوری قوم غم زدہ تھی تو پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نا صرف خود بلکہ ان کی اعانت بھارت کے اکاؤنٹ سے بھی کی گئی، دیگر ممالک سے بھی ان کو سوشل میڈیا سے امداد مل رہی تھی تاکہ وہ پاکستان کے خلاف مہم چلائیں، کیونکہ پاک فوج پر حملہ کیا جاتا ہے تو پاکستان پر حملہ ہوتا ہے۔

‘دفاعی اداروں کا وجود پاکستان کی بقا اور سالمیت سے جڑا ہے’

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دفاعی اداروں کا وجود پاکستان کی بقا اور سالمیت سے جڑا ہوا ہے، جو مذموم مہم چلائی گئی اس میں پاکستان کے 529، بھارت کے 18 اور دوسرے ممالک سے 33 اکاؤنٹ مختلف ناموں سے چلاتے رہے، اور یہ تحقیقات آہستہ آہستہ اپنے اختتام پر پہنچ رہی ہیں، اور اس کے نتائج قانون اور قاعدے کے مطابق آئیں گے، ہم کوئی ایسی بات نہیں کریں گے جس سے انتقامی کارروائی کا تاثر ابھرے، جو بات ہوگی وہ قانون اور قاعدے کے مطابق ہوگی، متعلقہ قانون کے مطابق ان لوگوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے اپنے ٹوئٹس اور بیانات میں جس بے دردی کا مظاہرہ کیا ہے، ساری قوم شہدا کے لواحقین کے سامنے شرمسار ہے کہ ہم میں ایسے لوگ پائے جاتے ہیں، وہ اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے لیے اتنی پستی کی طرف چلے جائیں گے اور اتنی گھٹیا قسم کی گفتگو کریں گے جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد انہوں نے شہباز گِل والے معاملے کے ذریعے توجہ ہٹانے کی کوشش کی، پانچ چھ دن گزرنے کے بعد عمران خان نے اس کے بیان پر تبصرہ کیا کہ انہیں (شہباز گِل) یہ نہیں کہنا چاہیے تھا کہ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ہم فوج کو بغاوت کے لیے اکسا رہے ہیں، 6 دن جب انہوں نے دیکھا کہ کوئی سلسلہ نہیں بن رہا اور بجائے یہ کہ اس سے ان کو کوئی سیاسی فائدہ ملتا اس سے یہ تاثر ظاہر ہوا کہ اپنے سیاسی مقاصد اور اپنے اقتدار کے چھن جانے کے دکھ کی وجہ سے یہ اتنی دور تک جارہے ہیں۔

‘ان کا احتساب قانون کے مطابق کیا جائے گا’

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شہباز گِل کے حوالے سے یہ باتیں آئیں کہ ان کو مارا پیٹا گیا ہے، ان کے اپنے وزیر داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر نے بیان دیا کہ ان پر کوئی تشدد نہیں ہوا، اسی طرح انہوں نے مزید توجہ ہٹانے کی کوشش کی، اس سلسلے کو فوری طور پر بند ہونا چاہیے اس کے لیے تمام ادارے حرکت میں آئے ہوئے ہیں، جو بھی پچھلے مہینے، دو مہینے یا اس سے قبل فارن فنڈنگ کے فیصلے پر ان کا احتساب قانون کے مطابق کیا جائے گا، اور کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے ہماری حکومت کے اوپر کس قسم کا شک کیا جاسکے کہ ہم بدلہ لے رہے ہیں۔

‘بیرونی سازش کا کہا اور پھر امریکا سے کیری ڈبے پکڑ لیے’

ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص اتنا مایوس ہو چکا ہے، اقتدار چھن جانے کے بعد ان کا ذہنی توازن بھی صحیح نہیں رہا، وہ ایسی ایسی باتیں کر رہے ہیں، پہلے کہہ رہے تھے کہ بیرونی سازش ہے جبکہ امریکا سے 36 کیری ڈبے پکڑ لیے، سازش کے الزامات ہم پر لگتے رہے، اسی طرح انہوں نے امریکا کے ساتھ معافی تلافی کی باتیں بھی کیں، اس کے بعد 25 ہزار ڈالر کے عوض امریکا میں بندہ رکھ لیا تاکہ امریکا میں لابنگ کرکے تعلقات بہتر کیے جاسکیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ دنوں ٹی وی پر کہہ رہے تھے اس طرح کی گفتگو، فلاں، فلاں نے بھی کی ہے، وہ اپنی بات بھول جاتے ہیں، 90 کی دہائی میں بھارت کی سرزمین پر بیٹھ کر پاکستان کی فوج کے خلاف بات کی، اسی طرح برطانیہ میں بھی پاکستان کی فوج کے خلاف کئی بار بات کی، اپنی ذات کو بھول گیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ قانون حرکت میں آچکا ہے، شہدا کے متعلق بات کرکے ان کے لواحقین کو جس طرح دکھ پہنچایا ہے، ان شہدا کی یاد کو داغدار کرنے کی کوشش کی ہے، دہشت گردی کے خلاف اب بھی جنگ جاری ہے، جس طرح پاک فوج نے پچھلے 14، 15 سال سے اس میں کردار ادا کیا ہے، اس موقع پر اس قسم کی زبان کوئی محب وطن استعمال نہیں کرسکتا بلکہ اس کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے خلاف مہم پی ٹی آئی اور بھارت کا مشترکہ پروجیکٹ تھا، بھارت کے چینلز پر برملا کہتے ہیں کہ اس وقت عمران خان جو کام ہمارے لیے کررہا ہے، اگر ہم اربوں، کھربوں ڈالر بھی خرچ کرتے تو شاید ہم پاکستان کے اندر اس قسم کا نیٹ ورک نہ پیدا کرسکتے جو بھارت کے مفادات کے تحفظ یا اس کو آگے بڑھانے میں پی ٹی آئی اور اس کا سربراہ عمران خان کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام تر ڈیٹا تصدیق شدہ ہے، آنے والے دنوں میں اس سلسلے میں مزید انکشافات بھی کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں