سعودی عرب کے وزیرخزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے پاکستان کو دی گئی 3 ارب ڈالر کی سہولت میں توسیع کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
کے مطابق ڈیووس میں جاری ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی ملاقات میں سعودی عرب کے وزیرخزانہ محمد الجدعان نے کہا کہ ‘ہم اس وقت پاکستان کو 3 ارب ڈالر ڈپوزٹ میں توسیع کو حتمی شکل دے رہے ہیں’۔سعودی عرب نے گزشتہ برس پاکستان کے اسٹیٹ بینک میں 3 ارب ڈالر ڈپازٹ کیے تھے تاکہ پاکستان کے قومی ذخائر میں مدد ملے۔
سعودی عرب کے وزیرخزانہ نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں تاہم یکم مئی کو دونوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ وہ ڈپوزٹ میں توسیع کے لیے شرائط یا دوسرے ذرائع کے ذریعے تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان کو اس وقت قومی خزانے کے لیے ڈالرز کی اشد ضرورت ہے جبکہ مہنگائی اور خزانے میں کمی دو ماہ کی کم تر سطح پر ہے اور روپے کی قدر مسلسل گر رہی ہے۔
محمد الجدعان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک اہم اتحادی ہے اور سعودی عرب پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔
پاکستان میں گزشتہ ماہ عمران خان کی حکومت گرانے کے بعد نئی حکومت تشکیل پائی لیکن عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کی بحالی کے حوالے سے غیریقنی سے ملک کی معیشت اور اسٹاک مارکیٹ پر برا اثر پڑا ہے اور ساتھ سیاسی بحران بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔
آئی ایم ایف سے پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہو رہے ہیں جہاں ساتویں جائزہ پر مذاکرات کیے جائیں گے۔
وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے گزشتہ روز کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کہ میں قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ دو روز کے اندر آئی ایم ایف سے معاہدہ طے کر کے آؤں گا، اچھی اور مثبت خبر لے کر آؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آئی ایم ایف سے 21 ارب روپے لے رکھے ہیں جو ہمیں اگلے سال تک واپس کرنے ہیں، اس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی رقم شامل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ شوکت ترین آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کر کے آئے تھے اس کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 150 روپے تک اضافہ ہونا چاہیے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ میرے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اس وقت یہ قوم قیمتوں میں اضافے کے متحمل نہیں ہوسکتی، اس لیے میں آئی ایم ایف کے پاس جاؤں گا اور کہوں گا کہ میں مانتا ہوں کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ قیمتیں بڑھائیں گے لیکن ہمیں اس کے لیے کچھ وقفہ دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک سے ڈیڑھ مہینے سبسڈی کو کھینچا ہے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ جو باتیں شوکت ترین مان کر گئے تھے وہ مفتاح اسمٰعیل نہیں مانے گا۔