وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی عدالت کی جانب سے حریت پسند رہنما یٰسین ملک کو دہشت گردی کے من گھڑت مقدمے میں سزا سنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دریں اثنا سینیٹ میں قرار داد منظور کرتے ہوئےبین الاقوامی کمیٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ بھارت زور دیا جائے کہ یٰسین ملک سمیت مقبوضہ کشمیر کے تمام رہنماؤں پر سے من گھڑت الزامات ختم کرتے ہوئے ان کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنائے۔
دوسری جانب ایک پریس کانفرنس میں یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے مطالبہ کیا کہ یٰسین ملک کی حفاظت کے لیے لانگ مارچ کی تاریخ میں توسیع کریں اور ملک میں بھر میں کیے جانے والے مظاہروں کو روکیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان یٰسین ملک کے خلاف بھارت کے ناکام حربوں کو مسترد کرتا ہے، یٰسین ملک بے مثال بہادری اور آزادی کی علامت ہیں۔انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ اور کونسل برائے انسانی حقوق بھارت کے ماورائے عدالت اقدامات پر نوٹس لے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان یٰسین ملک اور کشمیری رہنماؤں کے خلاف بھارت کے اقدامات کی نشاندہی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت تمام بین الاقوامی فارمز پر کرے گی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ یٰسین ملک کے خلاف مقدمہ 5 اگست 2019 کو اٹھائے گئے بھارتی اقدامات کی طرح غیر قانونی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت کشمیریوں کی نمائندگی کرنے والی حقیقی قیادت کا تختہ الٹنے کے سوچے سمجھے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کی لاش سے ڈرنے والی بھارتی حکومت کشمیر کی عظیم علامت یٰسین ملک سے بھی ڈرتی ہے۔
احتجاج مؤخر کرنے کا مطالبہ
ایک پریس کانفرنس میں یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا کہ ’ میں عمران خان سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتی ہوں کہ پی ٹی آئی کا لانگ مارچ مؤخر کرتے ہوئے میرے شوہر کی حفاظت کے لیے باہر نکلیں، انہوں نے اپنی پوری زندگی کشمیر کی آزادی کے لیے صرف کردی ہے‘۔
انہوں نے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’ عمران صاحب آپ میرے شوہر کے دوست ہیں، ایک دن کے لیے اپنا دھرنا مؤخر کریں اس سے کچھ نہیں ہوگا‘۔
مشال ملک نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتیں اختلافات کو دور کرتے ہوئے یٰسین ملک کی ممکنہ سزائے موت کے خلاف آواز بلند کریں۔
سینیٹ میں قرارداد منظور
بعد ازاں سینیٹ نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ یٰسین ملک سمیت مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی رہنماؤں کے خلاف تمام من گھڑت الزامات کو ختم کرنے کے لیے بھارت پر زور دیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ حریت رہنما کی اہلیہ اور ان کی 10 سالہ بیٹی سے ملاقات کروائے۔
سینیٹ کی جانب سے ایک اور قرارداد منظور کی گئی جس میں حریت رہنما کے خاندان سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔