پاکستان دیوالیہ ہونے کی جانب نہیں جارہا، حکومت کی یقین دہانی

ملک کے معاشی معاملات کے ذمےداران نے ایک بار پھر یقین دہانیاں کرائی ہیں کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کی جانب نہیں جا رہا، روپیہ جلد مستحکم ہوگا جب کہ ملک کے پاس ایک ماہ سے زیادہ کے لیے پیٹرول کے ذخائر موجود ہیں ۔

جمعرات کو وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں دعویٰ کیا گیا کہ اگلے ماہ تک ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی بے لگام قیمتوں میں کمی آئے گی۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اجلاس کو بتایا کہ ‘ڈالر کی شرح کو کم کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اگلے ماہ تک روپیہ ڈالر کے مقابلے میں مستحکم ہو جائے گا’۔

وزیر اعظم شہباز شریف جو ان دنوں آج بروز جمعہ ہونے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کی بظاہر قریبی نگرانی کے لیے لاہور میں موجود ہیں، انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی۔

وزیراعظم آفس سے جاری کردہ بیان کے مطابق شہباز شریف نے ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی کی قدر میں ریکارڈ کمی پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔

وفاقی کابینہ نے اجلاس کے دوران پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے ملٹی ماڈل ایئر روڈ کوریڈور پالیسی کی منظوری سمیت کچھ دیگر اہم فیصلے بھی کیے۔

وفاقی کابینہ نے ترکی کے ساتھ سامان کی تجارت کے معاہدے کی بھی منظوری دی، یہ معاہدہ پاکستان کے لیے 261 ٹیرف لائنوں میں سہولت فراہم کرے گا اور 123 اشیا کی زیرو ریٹنگ کر دے گا۔

معاہدے کے تحت پاکستان بھی ترکی کو 130 ٹیرف لائنوں، زراعت، کیمیکل، چمڑے، پلاسٹک، ربڑ، انجینئرنگ اور اسٹیل کی صنعتوں جیسے شعبوں میں سہولت اور نرمی فراہم کرے گا، دونوں ممالک کے درمیان اس معاہدے سے دوطرفہ تجارت میں 5 ارب ڈالر تک اضافے کی توقع ہے۔

ادھر کابینہ اجلاس کے بعد اسلام آباد میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ملک کی معیشت بہتر ہوئی ہے اور درآمدات میں کمی کی وجہ سے روپیہ پر دباؤ بھی کم ہوگا، اس کے اثرات اگلے ماہ سے پڑیں گے جبکہ اگلے دوماہ کے لیے ڈیزل درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہے،17 تاریخ کے بعد سے ڈالر کی مارکیٹ بڑھی ہے اور اب آہستہ آہستہ کنٹرول میں آگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مہینے کی درآمدات پچھلے سال اور پچھلے مہینے کے مقابلے میں کم ہیں، ڈالر میں دباؤ کی وجہ سیاسی کشیدگی ہے لیکن جیسے ہی اعلان ہوا کہ وفاقی حکومت جاری رہے گی تو مارکیٹ میں ٹھہراؤ آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے مہینے 7.5 ارب ڈالر کی تاریخی زیادہ درآمدات ہوئی تھیں، میں 3.7 ارب توانائی اور 3.7 ارب دیگر اشیا تھیں، اس کی ادائیگوں کی وجہ سے روپے پر دباؤ آرہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے بہت قدغنیں لگائی ہیں، اس کی وجہ سے بہت کم ایل سیز کھلی ہیں، اسی لیے اگلے مہینے بھی درآمدات کم ہوں گی اور پچھلے مہینے قدغنیں لگائی تھی تو اس مہینے درآمدات کم ہوئی ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ 2 ارب لیٹر سے زیادہ ڈیزل ملک میں موجود ہے اور یہ 60 دنوں کے لیے لہٰذا ڈیزل درآمد کرنے کی کم سے کم ضرورت ہے، فرنس آئل بھی پورےسیزن کے لیے موجود ہے اور مزید فرنس آئل درآمد کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ موٹرگیسولین کی طلب میں کم ہوئی ہے، موٹر گیسولین، فرنس آئل اور ڈیزل کی درآمد میں خاطر خوا کمی آئی ہے اور اس کی وجہ سے روپے پر دباؤ کم ہوگا اور اس کے اثرات اگلے ہفتے اور اگلے مہینے سے نظر آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بینکوں میں ڈالر کی طلب ہے اور ڈالر کی سپلائی سے کم ہوگی اور یہ چیزیں حکومت کے کنٹرول میں ہے، ایکسچینج ریٹ کے علاوہ معیشت ٹھیک چل رہی ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے ایک سوال پر کہا کہ ہم اگلے ہفتے کے اندر اسٹیٹ بینک کے نئے گورنر نامزد کریں گے اور آج ہی اسٹیٹ بینک کے بورڈ کے نام بھی جاری کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ڈالر کو قید نہیں کر سکتے کیونکہ ہم ڈبلیو ٹی او اور سب سے اہم آئی ایم ایف سمیت بین الاقوامی معاہدوں میں ہیں، ڈالر کی ٹریڈنگ ہورہی ہے لیکن ہم دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں ٹھیک کھڑے ہیں۔

دوسری جانب، اسلام آباد میں وزیر مملکت مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ ملک میں اس وقت زر مبادلہ کا بہاؤ متوازن و مستحکم ہے جب کہ پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر بھی ریکارڈ سطح پر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں روپے کی قدر میں جو اتار چڑھاؤ ہوا ہے اس پر ہمیں تحفظات ہیں، وزیراعظم نے اس معاملے پر کل ایک تفصیلی اجلاس کیا ہے، ہم سب اس میں موجود تھے، صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے اقدامات شروع ہوچکے ہیں، ملک میں اس وقت زر مبادلہ کا بہاؤ متوازن و مستحکم ہے جب کہ پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر بھی ریکارڈ سطح پر موجود ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 3 ماہ کے دوران ملک کے گردشی قرضے میں 214 ارب روپے کی کمی ہے، ہم نے ادائیگیاں کی ہیں، ہم نے عمرانی نا اہلی کے باعث زیر التوا معاملات کو حل کیا ہے جس سے صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے، ہماری حکومت جو اب پارلیمانی مدت پوری کرنے تک برقرار رہے گی، اس نے 3 ماہ میں ملک کے مسائل حل کرنے کا آغاز کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی آئی ایم ایف سے ادائیگی ہوگی جبکہ چین سے ادائیگی ہوچکی ہے، دیگر دوست ممالک سے بھی آنے والے دنوں میں ادائیگیاں شروع ہوجائیں گی تو روپے کی قدر میں بھی استحکام نظر آئے گا، ہم نے ڈالر کے ان فلو اور آؤٹ فلو میں توازن بنالیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمت میں کمی آ رہی ہے تو ہمیں توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں ادائیگیوں میں توازن اور استحکام ہوجائے گا اور ستمبر، اکتوبر میں پاکستانیوں کو مہنگائی میں بھی کمی ہوتی ہوئی نظر آئے گی۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ بیرونی ایندھن پر انحصار کم کرنے، گردشی قرضہ کم کرنے اور عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کے لیے آئندہ ماہ جامع سولر پالیسی لے کر آرہے ہیں جس سے ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ ہمارے ملک کا بڑا مسئلہ درآمدات اور برآمدات میں عدم توازن ہے جس کی وجہ سے روپے پر دباؤ آتا ہے، اس کی قدر میں کمی ہوتی ہے، بہتر انتظامات کرکے ہم اس وقت گزشتہ جون کے مقابلے میں اس جون میں 9 فیصد کم پیٹرولیم مصنوعات درآمد کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملکی ضرورت کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی یقینی بنانا حکومت کا فرض ہے، ملک اس وقت میں ملکی ضروریات کے مطابق وافر مقدار میں پیٹرولیم مصنوعات کے ذخائر موجود ہیں، پاکستان میں اس وقت 34 دن کا پیٹرول ہے جب کہ ضروت 20 سے 22 دن کی ہے اور اسی طرح 66 دن کا ڈیزل موجود ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں