’’پاکستان خطے میں استحکام کا خواہاں، افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لئے استعمال روکنا ہو گا‘

شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اپنے عوام کا مستقبل مستحکم اور محفوظ بنا سکتے ہیں: وزیر اعظم شہباز شریف کا سمٹ سے خطاب

’’پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون کا فروغ اور روابط ضروری ہیں۔ معاشی ترقی، استحکام اور خوش حالی کے لیے مشترکہ طور پر آگے بڑھنا ہو گا۔ ایک مستحکم افغانستان خطے کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ افغانستان کی سرزمین پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔‘‘

ان خیالات کا اظہار پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے ایس سی او کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے 23 ویں اجلاس کی صدارت اور خطاب کرتے ہوئے کیا۔

شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کا 23 ویں اجلاس پاکستان کی میزبانی میں اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں بدھ کی صبح شروع ہوا۔ اجلاس کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے ایس سی او اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے معزز مہمانوں کو دارالحکومت اسلام آباد میں خوش آمدید کہتے ہوئے بہت انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے، ہم سربراہان مملکت کی ایس سی او کونسل کی شاندار تقریب کی میزبانی کو اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں جو دنیا کی 40 فیصد آبادی کی آواز تصور کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کی یہاں موجودگی ہمارے عوام کی امنگوں پر پورا اترنے کے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے تاکہ ہم ایس سی او خطے کی پائیدار ترقی اور خوشحالی کے لیے مجموعی سکیورٹی اور دوطرفہ مفاد پر مبنی تعاون کو فروغ دے سکیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عالمی برادری افغانستان میں انسانی بنیادوں پر مدد کے لیے توجہ دے۔ ان نے مزید کہا کہ پاکستان ایک پر امن مستحکم اور خوش حال افغانستان کا خواہاں ہے۔

افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک مستحکم افغانستان خطے کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ افغانستان کی سرزمین پڑوسی ممالک میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ خطے کے ممالک میں ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبہ جات میں تعاون کے مواقع موجود ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا۔ سی پیک کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علاقائی ترقی کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ ایک اہم منصوبہ ہے۔ ان کے بقول موجودہ صورت حال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کثیرالجہتی کی کرن تصور کیے جانے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اس عظیم الشان پلیٹ فارم سے میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میرا ماننا ہے کہ ہم میں ایک ایسا مستقبل تشکیل دینے کی ناصرف صلاحیت بلکہ اجتماعی خواہش بھی ہے جو ہمارے لوگوں کے لیے زیادہ خوشحال، مستحکم اور محفوظ ہو، ایک ایسا مستقبل جو تمام رکن ممالک کی خواہشات کا عکاس ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان نے گزشتہ سال اگست تنظیم کی سربراہی سنبھالی تو ہم نے علاقائی امن اور استحکام کے قیام، کنیکٹیوٹی میں اضافے اور پائیدار سماجی معاشی ترقی کے اپنے عزم کا اعادہ کیا، ہمارا ماننا ہے کہ یہ ایس سی او کی ترقی اور ہمارے مجموعی وژن کے لیے اہمیت کے حامل ہیں اور تمام رکن ممالک کی کوششوں سے ہم اس راستے پر آگے بڑھنے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے ایس سی او ممالک کے درمیان مجموعی معاشی ترقی اور ہرے بھرے مستقبل کے لیے کنیکٹوٹی اور مستقبل کی سوچ کو اپنانے کی ضرورت پر زور دینے کے ساتھ ساتھ تعلیم، سیاحت کے میدان میں روابط، غربت کے خاتمے اور خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کی میٹنگ ہماری متنوع قوم کے درمیان ہمارے تعلقات اور تعاون کو مضبوط کرنے کا ایک اور ثبوت ہے جہاں ہم مل کر سماجی معاشتی ترقی، علاقائی امن و استحکام اور اپنے شہریوں معیار زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ آئیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے بہترین آئیڈیاز اور بہترین اقدامات کے اشتراک اور ٹھوس اقدامات مرتب کرنے کے لیے استعمال کریں جو ہماری معیشتوں اور معاشرے کے لیے سودمند ثابت ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میری نظریں آج ہونے والی گفتگو اور مشاورت پر مرکوز ہیں اور میں پرامید ہوں کہ اس کا یک بہترین نتیجہ نکلے گا جو ہم اپنی گہری بصیرت افروز گفتگو سے اخذ کریں گے، آپ سب کا یہاں آنے اور ہمیں عزت افزائی بخشنے کا ایک مرتبہ پھر شکریہ اور میں آپ سب کو اسلام آباد میں دوبارہ خوش آمدید کہتا ہوں۔

کانفرنس میں شرکت کے لیے آنے والے سربراہان مملکت اور غیرملکی وفود کے استقبال کے لیے شہر بھر کو رنگ برنگی روشنیوں اور پھولوں اور ایس سی او کے رکن ممالک کے جھنڈوں سے سجایاگیا ہے۔

درایں اثنا سربراہی اجلاس میں تنظیم کے بجٹ کی منظوری دی جائے گی اور رکن ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون سے متعلق اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اجلاس میں آٹھ رکن ممالک کے سربراہان مملکت شرکت کر رہے ہیں جبکہ ایران اور بھارت کی نمائندگی ان کے وزیر تجارت اور وزیر خارجہ کریں گے، ایران کے نائب صدر محمد رضا عارف کو آخری لمحات میں دستبردار ہو گئے، جس کی وجہ بدلتے ہوئے علاقائی حالات کی وجہ سے تہران میں ان کی موجودگی کی ضرورت ہے۔

منگولیا مبصر کی حیثیت سے شرکت کر رہا ہے جبکہ ترکمانستان کو بطور خصوصی مہمان مدعو کیا گیا ہے، اس تقریب میں بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے بھی شامل ہیں، جن میں ’کانفرنس آن انٹرایکشن اینڈ کانفیڈنس بلڈنگ میچرز اِن ایشیا‘، ’آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ‘، اور ’یورپین اقتصادی برادری‘ شامل ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ کے اجلاس کی سائیڈ لائنزر آج وزیراعظم پاکستان اور روس کے وزیر اعظم کی دو طرفہ ملاقات بھی متوقع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں