بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں 25 ارب روپے سے زائد اور نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) میں 4 ارب 80 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
کورونا وبا کے دوران حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے بڑے بڑے دعوے کیے مگر آڈٹ رپورٹ نے حکومتی دعوے کی نفی کردی ہے۔وزیر اعظم نے 1200 ارب روپے کے تاریخی ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا، اس میں سے 500 ارب روپے مزدوروں اور غریبوں کو فوری ریلیف فراہم کرنےکے لیے مختص کیےگئے مگر عوام کے لیے صرف 116 ارب روپے جاری کیےگئے، ان میں سے بھی 35 ارب روپے سے زائد خلا ف ضابطہ ادائیگیاں کیے جانےکا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق کورونا ریلیف پیکج کے تحت خریداری کے دوران بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں کی گئیں، ایک ارب 80 کروڑ روپے کی ادائیگیاں ایسے افراد کو گئیں جو مستحق نہیں تھے۔
یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے چینی کی خریداری میں 1 ارب 40 کروڑ ،گھی کی خریداری میں 1 ارب 60 کروڑ اور آٹے کی خریداری میں9 کروڑ 35 لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگی سامنے آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ دیہاڑی دار ملازمین کے لیے اعلان کیےگئے 200 ارب روپے میں سے صرف16 ارب جاری ہوئے، پناہ گاہوں اور لنگرخانوں میں150 ارب میں سے145 ارب تقسیم ہوئے، یوٹیلٹی اسٹورز کو 50 ارب میں سے صرف 10 ارب روپےدیے گئے ،بجلی اورگیس پر 100 ارب کی سبسڈی میں سے صرف 15 ارب روپے دیےگئے۔
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 25 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں ہوئیں، سرکاری ملازمین ، پینشنرز اور غیر مستحق افراد کو بھی ادائیگیاں کی گئیں، 250 بستروں کے آئیسولیشن اسپتال کے لیے ملنے والی رقم خرچ نہیں کی گئی، ایک کروڑ 60 لاکھ روپے کی ادائیگیاں تو ٹیکس فائلرز کو بھی کردی گئیں۔
رپورٹ میں این ڈی ایم اے میں 4 ارب 80 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔
میڈیکل سے متعلق سامان خریدنے کے لیے50 ارب روپے میں سے 8 ارب 58 کروڑ روپے جاری کیے گئے، ان میں سے 8 ارب ایک کروڑ روپے دفاعی سروسز کو جاری کیےگئے، صحت کے شعبے میں کام کرنے والوں کو ایک ارب 33کروڑ روپے کا سامان فراہم ہی نہیں کیا گیا۔