نامعلوم افراد نے کوئٹہ پریس کلب کے قریب لاپتا افراد کے کیمپ کو آگ لگا دی

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت میں نامعلوم افراد نے کوئٹہ پریس کلب کے قریب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کے مرکزی کیمپ کو آگ لگا دی۔

عدالت روڈ پر کئی برسوں سے قائم کیمپ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف طویل عرصے سے احتجاج کی علامت بنا رہا ہے۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے رات گئے کیمپ کو آگ لگائی جس سے کیمپ کے تین اطراف کو نقصان پہنچا، تاہم اس وقت کیمپ کے اندر کوئی نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تیسرا موقع ہے جب کیمپ کو آگ لگائی گئی، گزشتہ 2 واقعات میں کم نقصان ہوا لیکن اس دفعہ لگائی آگ نے کیمپ کو مکمل طور پر خاکستر کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیمپ 5 ہزار 600 دنوں سے فعال ہے، یہ ایک ریکارڈ ہے جو اس طرح کے ہتھکنڈوں سے نہیں ٹوٹے گا، انہوں نے کہا کہ یہ ہتھکنڈے ہمیں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اپنی پرامن جدوجہد چھوڑنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔

دوسری جانب صوبائی حکام نے کہا کہ معاملے کا مقدمہ درج کیا جائے گا اور تحقیقات کے سلسلے میں علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ چند روز قبل بھی لاپتا افراد کے لواحقین نے کوئٹہ میں مسلسل احتجاج کے باوجود قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اپنے پیاروں کی بازیابی میں ناکامی کے خلاف دھرنا دیا تھا۔

لاپتا جہانزیب بلوچ کے اہل خانہ اور سیاسی کارکنان عدالت روڈ پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں جمع ہوئے تھے اور احتجاجی ریلی نکالی تھی۔

ریلی کے شرکا نے ماما قدیر بلوچ اور جہانزیب کے اہل خانہ کی قیادت میں لاپتا افراد کے بینرز، پلے کارڈز اور پورٹریٹ اٹھائے کوئٹہ پریس کلب تک مارچ کیا۔

انہوں نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی، بعد ازاں ریلی دھرنے میں تبدیل ہوگئی جہاں جہانزیب کی صاحبزادی معصومہ بلوچ سمیت مقررین نے سیاسی کارکنوں اور طلبا کی مسلسل جبری گمشدگیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور تمام لاپتا افراد کی بازیابی اور انہیں عدالت کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کیا اگر وہ کسی بھی جرم میں ملوث ہیں تو۔

لاپتا جہانزیب بلوچ کی بیٹی کا کہنا تھا کہ میرے والد طویل عرصے سے لاپتا ہیں اور ہمیں ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں، ہمیں اس بات کا بھی علم نہیں کہ وہ زندہ ہے یا نہیں۔

انہوں نے انسانی حقوق کی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ ان کے لاپتا والد کی بازیابی میں ان کی مدد کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں