ملکی کرنسی کی قدر میں اضافہ، ڈالر 205 روپے کی حد سے نیچے آگیا

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے جلد 1.8 ارب ڈالر کی قرض کی وصولی کے پیش نظر انٹربینک ٹریڈنگ میں امریکی ڈالر روپے کے مقابلے میں کمی کا رجحان رہا اور ڈالر کی قدر میں ایک روپے سے زائد کی کمی واقع ہوئی۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز 206 روپے پر بند ہونے والا ڈالر 1.25 روپے کم ہو کر بدھ کی صبح 11 بجے کے قریب 204.75 روپے تک پہنچ گیا۔فاریکس ایسوسی ایشن کے آخری سیشن کی اختتامی شرح اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے 87 پیسے کا فرق ظاہر کرتی ہے جو کہ 206.87 روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے ڈالر کی قدر میں کمی کی وجہ آئی ایم ایف کی جانب سے تقریباً ایک ارب ڈالر کی ابتدائی متوقع واحد قسط کے بجائے تقریباً 1.85 ارب ڈالر کی دو مشترکہ اقساط کے اجرا کو قرار دیا۔

منگل کو پاکستان کو آئی ایم ایف سے اپنے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزے کے لیے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فِسکل پالیسیز موصول ہوا تھا۔

میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فِسکل پالیسیز میں کچھ پیشگی کارروائیاں شامل ہیں جو آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کے لیے پاکستان کے کیس کو مضبوط بنانے اور اس کے بعد فنڈز کی تقسیم سے قبل عمل درآمد کے لیے ضروری ہوں گی۔

میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فِسکل پالیسیز کے مطابق پاکستان کو جولائی کے آخر یا اگست کے شروع تک دو مشترکہ اقساط کو محفوظ بنانے کے لیے کم از کم مزید دو اقدامات کرنے ہوں گے۔

مزید براں ظفر پراچا نے کہا کہ پاکستان اور بینکوں کے ایک چینی کنسورشیم کے درمیان 2.3 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مضبوطی کا باعث بنے ہیں۔

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے ڈالر کی گراوٹ کی یکساں وجوہات بیان کرتے ہوئے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ بجٹ میں حکومت کی جانب سے نظرثانی سے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے امکانات بڑھ گئے ہیں، ہمیں اگلے مہینے کے آخر تک آئی ایم ایف سے 1.9 ارب ڈالر کی آمد کی توقع ہے جبکہ چین کی جانب سے 2.3 ارب ڈالر کے ذخائر نے بھی ’روپے کی بحالی‘ میں تعاون کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ برآمد کنندگان کے ذخائر نے کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی لیکویڈیٹی کو بھی بہتر کیا ہے، ان وجوہات کی بنا پر ہم شرح مبادلہ میں بتدریج استحکام دیکھ رہے ہیں۔

اسی طرح ٹریس مارک میں ریسرچ کی سربراہ کومل منصور نے بھی وضاحت کی کہ چین سے آنے والی رقم کے بعد روپیہ مضبوط ہو رہا ہے اور برآمد کنندگان ڈالر کو جارحانہ انداز میں آگے فروخت کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں