معاشرے میں فلاح کا سب سے بڑا کام مفت علاج کی سہولت ہے، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی بھی غریب گھرانے کے لیے بیماری سب سے مشکل وقت ہوتا ہے اور معاشرے میں سب سے بڑا فلاحی کام یہی ہے۔

لاہور میں پنجاب میں نیاپاکستان صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک غریب گھرانے میں بیماری ہوتی ہے تو اس گھر پر کیا گزرتی ہے، مجھے اس کا کبھی علم نہیں تھا جب تک میری والدہ بیمار نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کینسر کا بہت مہنگا علاج ہے، مریض بھی جاتا تو ساتھ میں اس کے اہل خانہ بھی تباہ ہوجاتے تھے، اسی لیے میں نے شوکت خانم ہسپتال بنایا۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ معاشرے میں سب سے بڑا کام کرنا چاہتے ہیں تو وہ یہ ہے کسی گھرانے میں لوگوں پر یہ عالم نہ آئے کہ ہمارے پاس پیسے نہیں تھے تو ہم علاج نہیں کرواسکتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ سب سے زیادہ کسی انسان پر مشکل وقت گزرتا ہے، بچوں پر اپنے ماں باپ کو دیکھ کر اور والدین کو اپنے بچوں کو دیکھ کر اسی وقت میں نے سوچا تھا کہ اس ملک میں ایک ہی طریقہ ہے ایک صحت انشورنس ہو کہ معاشرے میں غریب سے غریب آدمی کو گھر میں بیماری یا مشکل آتی ہے تو اس کو یہ خوف نہ ہو علاج کے لیے ہمارےپاس پیسہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کی لوگوں کو سمجھ نہیں آتی ہے اسی لیے ہم نے رحمت اللعالمین اتھارٹی بنائی ہے تاکہ اپنے بچوں، نوجوانوں اور تمام لوگوں کو پتہ چلے کہ سیرت النبیﷺ کیا تھی اور دنیا کی تاریخ میں کتنا بڑا انقلاب آیا تھا، جس کو ہم ریاست مدینہ کہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک پوائنٹ سب کو سمجھنا ہے کہ جب نبی اکرمﷺ نے ریاست مدینہ کی سربراہی سنبھالی تو مسلمان غریب ترین تھے، زیادہ تر لوگ ہجرت کرکے آئے تھے اور ان کے پاس کچھ نہیں تھا اور غربت کی انتہا تھی تو انہوں نے تب فیصلہ کیا کہ ہم اس کو ایک فلاحی ریاست بنائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ کیا کہ ریاست اپنے کمزور لوگوں کی ذمہ داری لے گی، دنیا کی تاریخ کی پہلی فلاحی ریاست بنائی، عقل تو یہ کہتی ہے آپ کو تب فلاحی ریاست بنانی چاہیے جب آپ کے پاس دولت ہو۔

انہوں نے کہا کہ یورپ میں بڑے پیسے ہیں تو ان کی بہترین فلاحی ریاست ہے لیکن مدینہ کی ریاست میں پیسے نہیں تھے، اللہ کہتا ہے ریاست میں پہلے انسانیت لے کر آتے ہیں پھر اس ریاست کے پاس پیسہ آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم 74 سال سے انتظار کر رہے تھے پاکستان میں جب پیسہ آئے گا تو اس کو فلاحی ریاست بنائیں گے، ہماری قرارداد مقاصد واضح کہتی ہے کہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بننی ہے لیکن نہیں بنی کیونکہ حکمران انتظار کر رہے تھے پہلے پیسہ آئے گا ہم امیر ہوں گے پھر فلاحی ریاست بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ نبی اکرمﷺ نے مدینے میں ثابت کیا کہ پہلے انسانیت کا نظام آتا ہے پھر اللہ خوش حالی کا نظام لے کر آتا ہے، پہلے خوش حالی نہیں آتی کہ آپ فلاحی ریاست بنائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں