فتح جنگ کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے مسجد نبویﷺ میں نعرہ بازی کے خلاف دائر مقدمے میں نامزد سابق وزیر داخلہ شید رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کی ضمانت منظور کرلی۔رپورٹ کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ ملک عارف نے رکن قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔وکیل نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ واقعہ سعودی عرب میں پیش آیا مگر مقدمہ پاکستان میں درج کیا گیا ہے جو کہ سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ نہ تو وزیر اعظم اور نہ ہی وزیر اطلاعات مقدمے میں مدعی ہیں۔
یاد رہے کہ 2 مئی کو پولیس نے شیخ راشد شفیق کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کا مطالبہ کیا تھا مگر عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی کو 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
پیر کو سماعت کے دوران ضلعی عدالت کے مرکزی دروازے کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
عدالت کے احاطے میں کھڑے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کارکنان نے نعرے بھی لگائے تھے۔
رکن قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق کو ضلع اٹک کی نیو ایئرپورٹ پولیس نے یکم مئی کو سعودی عرب سے واپسی پر گرفتار کیا تھا۔
بعد میں انہیں ایک روز کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا تھا مگر پھر ان کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کی گئی تھی۔
4 مئی کو تیسری سماعت کے دوران پولیس کے وکیل نے مزید تین دن کے ریمانڈ کی درخواست کی تھی۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ جس موبائل سے مسجد نبوی واقعے کی وڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی گئی تھی اس موبائل کا ’ای ایم آئی‘ نمبر پیش کیا جائے، مگر پولیس ای ایم آئی نمبر پیش کرنے میں ناکام رہی جس پر ڈیوٹی مجسٹریٹ نے رکن قومی اسمبلی کو 14 دن کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر اٹک جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔