مسجد الاقصیٰ میں فلسطینیوں اور اسرائیلی فورسز کے مابین تصادم

سینکڑوں نوجوان فلسطینی شہریوں نے مسجد الاقصیٰ میں پتھروں اور لوہے کی سلاخوں کے ذریعے داخلے پر رکاوٹیں لگانے کی کوشش کی تاکہ کوئی مسجد میں داخل نہ ہو سکے۔

اتوار کو یروشلم میں واقع مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز اور فلسطینیوں کے مابین تصادم میں کئی فلسطینی زخمی ہو گئے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی پولیس مسجد الاقصیٰ میں داخل ہو چکی ہے۔ دو دن سے یہاں فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے مابین کشیدگی جاری تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے اتوار کو اس مقام سے فلسطینیوں کو نکال دیا ہے تاہم اب بھی وہاں درجنوں فلسطینی شہری موجود ہیں جو ‘اللہ اکبر‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔

یہودیوں اور مسلمانوں کی مقدس عبادت گاہ

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسجد الاقصیٰ میں اس مقدس مقام پر یہودیوں کی عبادت کو یقینی بنانا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں نے مبینہ تصادم کے خطرے کے پیش نظر پہلے سے ہی پتھروں اور رکاوٹوں کا انتظام کر رکھا تھا۔

یہ مقام اسلام میں تیسرا سب سے مقدس مقام ہے۔ یہودیوں کے لیے یہ ان کا اولین مقدس مقام ہے۔ وہ اسے ‘ٹیمپل ماؤنٹ‘ کہتے ہیں۔ یہ مقام اسرائیلیوں اور فلسطینیوں میں کشیدگی کی اہم وجہ بنا رہتا ہے۔

اسرائیلی پولیس کے مطابق جمعے کو صبح سویرے تصادم کا آغاز اس وقت ہوا، جب فلسطینیوں کی جانب سے مغربی دیوار (دیوار گریہ) کی جانب پتھر پھینکے گئے۔ مغربی دیوار یہودیوں کی مقدس عبات گاہ ہے۔ اس کے بعد پولیس اور فلسطینیوں کے مابین جھڑپوں کا آغاز ہوا۔

ایک پہاڑی پر واقع مسجد الاقصیٰ یروشلم کے اولڈ سٹی میں واقع ہے۔ یہاں مسیحیوں، مسلمانوں اور یہودیوں کی کئی عبادت گاہیں ہیں۔ اس سال مسلمانوں کا مقدس مہینہ رمضان، مسیحیوں کا ایسٹر اور یہودیوں کا پاس اوور سب ایک ساتھ منائے جا رہے ہیں۔ کووڈ پابندیوں میں کمی کے باعث ہزاروں افراد یروشلم کے اولڈ سٹی کا رخ کر رہے ہیں۔

مشرقی یروشلم، مغربی کنارہ اور غزہ

اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں مشرقی یروشلم، جس میں اولڈ سٹی شامل ہے، مغربی بینک اور غزہ پر قبضہ کر لیا تھا۔ فلسطینی ان تینوں مقامات پر اپنی مستقبل کی ریاست چاہتے ہیں۔ اسرائیل نے کچھ عرصہ قبل مشرقی یروشلم کو ضم کر لیا تھا۔ بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ دوسری جانب اسرائیل مغربی کنارے میں غیر قانونی گھروں کی تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ حماس تنظیم  غزہ کو کنٹرول کرتی ہے۔ مصر اور اسرائیل  نے سن 2007 سے، جب حماس نے یہاں اقتدار سنبھالا، تب سے غزہ کے داخلی راستوں پر ناکہ بندی عائد کر رکھی ہے۔

فلسطینیوں کو خطرہ ہے کہ اسرائیل مسجد الاقصیٰ پر یا تو مکمل طور پر یا اس کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لے گا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ پوزیشن کو قائم رکھنا چاہتے ہیں۔ تاہم حالیہ چند برسوں میں پولیس کی موجودگی میں مذہبی یہودیوں کے بڑے گروہ اس مقام کا باقاعدگی سے دورہ کرتے ہیں، جسے فلسطینی شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں