مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق درخواست:ایک بار پھر بینچ تشکیل

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے پاسپورٹ کی واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کے کیے لاہور ہائی کورٹ نے ایک بار پھر نیا بینچ تشکیل دے دیا۔

ہائی کورٹ کی جانب سے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل نیا بیچ تشکیل دیا گیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کا نیا دو رکنی بینچ کل مریم نواز کی درخواست پر سماعت کرے گا.

عدالت عالیہ کے ان ہی دو ججوں پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے مذکورہ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) اور درخواست گزار کے وکیل دونوں کے دلائل کے بعد 31 اکتوبر 2021 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

بعد میں جاری کیے گئے محفوظ فیصلے میں چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے انہیں ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔

ساتھ ہی عدالت نے مریم نواز کو اضافی 7 کروڑ روپے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل جمع کروانے کا کہتے ہوئے انہیں اپنا پاسپورٹ بھی جمع کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔

اس سے قبل جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال کی معذرت کے بعد لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی تحلیل ہوگیا تھا۔

واضح رہے کہ مریم نواز نے عمرے پر جانے کی اجازت کے لیے پاسپورٹ واپسی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کے لیے دائر درخواست کی سماعت سے عدالت نے معذرت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کیس کو جن معزز جج صاحبان نے پہلے سنا بہتر ہے وہی اس کیس کو سنیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شہباز علی رضوی اور جسٹس انوار الحق پنوں پر مشتمل بینچ نے مریم نواز کی درخواست پر سماعت کی تھی۔

سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل احسن بھون نے کہا تھا کہ مریم نواز کو لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر مل کیس میں ضمانت دی تھی، مریم نواز نے عدالتی حکم پر اپنا پاسپورٹ سرنڈر کر رکھا ہے تاہم وہ 27 اپریل کو عمرہ پر جانا چاہتی ہیں۔

کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس شہباز رضوی نے کہا تھا کہ اس کیس کو جن معزز جج صاحبان نے پہلے سنا بہتر ہے وہی اس کیس کو سنیں۔

بعد ازاں دو رکنی بینچ نے مریم نواز کے کیس کو چیف جسٹس کو بھجوا دیا اور کیس کو متعلقہ بینچ کو بھجوانے کی سفارش کی۔

دریں اثنا مریم نواز کے وکلا نے کیس کو دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی تھی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ عدالتی حکم پر پاسپورٹ ہائی کورٹ نے سرنڈر کر رکھا ہے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ مریم نواز عمرے کی ادائیگی کیلئے 27 اپریل کو سعودی عرب جانا چاہتی ہیں، پاسپورٹ سرنڈر ہونے کی وجہ سے عمرے کی ادائیگی نہیں ہو سکتی۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمرے کی ادائیگی کے لیے جانے کی اجازت دی جائے اور پاسپورٹ مریم نواز کے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز کو ضمانت دیتے ہوئے پاسپورٹ سرنڈر کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں مریم نواز کی جانب سے اپنا نام ای سی ایل سے نکالنے اور عدالت میں جمع پاسپورٹ واپس حاصل کرنے کے لیے متفرق درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

درخواست میں مریم نواز کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے باوجود بیمار والدہ کو چھوڑ کر بیرون ملک سے والد کے ساتھ واپس آئیں لیکن میرا مؤقف سنے بغیر ہی نام ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا۔

ای سی ایل کے معاملات دیکھنے والی کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے 28 دسمبر 2019 کو مریم نواز کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

گزشتہ سال مارچ میں مریم نواز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جب تک یہ حکومت گھر نہیں چلی جاتی اور عمران خان اپنے منطقی انجام تک نہیں پہنچ جاتے، اس وقت تک اگر حکومت پاسپورٹ اور ٹکٹ ٹرے میں رکھ کر پیش کرے گی تو بھی میں بیرون ملک نہیں جاؤں گی۔

بقول ‘توشہ خان’ کے 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے،مریم نواز

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئر پر جاری اپنے ایک بیان میں مریم نواز نے سابق وزیراعظم عمران خان کو ‘توشہ خان’ نام سے مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بقول توشہ خان کے 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے تو کان کھول کہ سن لو، بہت جلد تم سمیت تمہاری پوری سابق کابینہ پکڑی جائے گی اور ان کو ضمانتیں بھی نہیں ملنیں۔’اپنے ایک ٹوئٹ میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں تو جھوٹے مقدمات اور انتقام میں پکڑا تھا، تمہارے مقدمات بڑے جرائم اور نا قابلِ تردید شواہد پر ہوں گے۔’

اپنا تبصرہ بھیجیں