انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی سے متعلق بیان پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عدالتی حکم کے باوجود سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی گرفتاری سے متعلق سماعت پر عدالت نے کہا کہ ایک انکوائری کریں، آئی جی پنجاب کو شوکاز جاری کر رہے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے کہا شوکاز جاری نہ کریں صرف نوٹس جاری کریں، کل تک کا وقت دے دیں، لاہور ہائیکورٹ نے کہا پہلے شوکاز جاری کریں پھر اس پر کارروائی ہو گی اور سزا ہو گی۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا موقع دیا جاٸے کہ انکوائری کرکے عدالت کو رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے استفسار کیا کیا آپ نہیں جانتے کہ پرویز الہی کہاں ہیں، جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا پرویز الٰہی پنجاب کی کسی اتھارٹی یا ادارے کے پاس نہیں ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے دوبارہ استفسار کیا پولیس کے علم میں بھی نہیں کہ پرویز الٰہی کہاں ہیں، جس پر آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا ہمارے علم میں بھی نہیں کہ وہ کہاں ہیں، آٸی جی پنجاب کے بیان پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
سردار لطیف کھوسہ بھی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ اس عدالت کی حدود سے لے جایا گیا تو عدالت کو اختیار ہے کہ وہ کسی بھی صوبے میں حکم دے سکتی ہے، یہ سب پہلے سے پلان تھا۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا ڈی آٸی جی آپریشنز گاڑی سے اتر گٸے اور مجھے بھی اتار دیا، عدالتی حکم کی ایسی خلاف ورزی 50 سال کی وکالت میں نہیں دیکھی۔
لاہور ہائیکورٹ نے سیشن جج اٹک کو پرویز الٰہی کو اٹک جیل سے بازیاب کرکے کل پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو 8 ستمبر کیلئے توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کر دیا