لانگ مارچ میں ہلاکت، ورثا کی وزیر اعظم، اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف مقدمے کی درخواست

25 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے آزادی مارچ کے دوران چھوٹا لاہور پولیس اسٹیشن کی حدود میں کنٹینر ہٹاتے ہوئے جاں بحق ہونے والے سید احمد جان کی ہلاکت سے متعلق وزیر اعظم شہباز شریف، حکمران جماعت کے متعدد رہنماؤں، موٹر وے اور پنجاب پولیس کے عہدیداران کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے مقامی تھانے میں درخواست دائر کردی گئی۔رپورٹ کے مطابق درخواست مقتول کے بڑے بھائی محمود جان اور بہنوئی یوسف خان کی جانب سے چھوٹا لاہور تھانے میں درج کروائی گئی ہے۔درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف، سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم صفدر، مرکزی نائب صدر حمزہ شہباز، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، انسپکٹر جنرل موٹر وے، آئی جی پنجاب، ریجنل پولیس افسر راولپنڈی، ضلعی پولیس افسر اٹک اور دیگررہنماؤں و عہدیداران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

متوفی احمد جان کا تعلق میاں ضلع مردان کے میاں گل ویلیج سے تھا اور وہ عمران خان کی زیر قیادت آزادی مارچ کارروان میں صوابی کے والی انٹر چینج سے اسلام آباد جارہا تھا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ احمد جان مارچ میں شرکت کرکے اپنا جمہوری حق استعمال کر رہا تھا اور اسے عہدیداران اور رہنماؤں کے حکم پر موٹر وے کے مقام پر چھوٹا لاہور کی حدود میں کنٹینر ہٹاتے ہوئے قتل کردیا گیا۔

محمود جان اور یوسف خان نے درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ رہنما اور عہدیداران احمد کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں اور اسی وجہ سے قتل کا ہم ان کے خلاف مقدمہ درج کروانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلع لوئر دیر کی اوچ تحصیل سے تعلق رکھنے والا سہیل جان سواتی کنٹینر ہٹاتے ہوئے زخمی ہوا تھا اور اس واقعے کا عینی شاہد بھی ہے۔

انہون نے کہا کہ سید احمد نے آزادی مارچ میں جمہوری حق کے تحت شرکت کی تھی لیکن حکومت کی جانب سے یہ حق چھین لیا گیا۔

درخواست کنندہ کا کہنا ہے کہ پُل شہباز شریف اور دیگر کے حکم کر کنٹینر رکھ کر بند کی گئی۔

متوفی کے بھائی نے بتایا کہ ’ میرا بھائی پُل سے کنٹینر ہٹانے کی کوشش کرتے ہوئے پُل سے گر گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں