قومی سلامتی کمیٹی نے ملک کی پہلی قومی سلامتی کمیٹی برائے 2022-2026 کی منظوری دے دی۔
اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا 36 واں اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا جہاں مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے پالیسی کے خدوخال پر بریفنگ دی۔
وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ ‘قومی سلامتی کونسل کے اجلاس نے آج ملک کی پہلی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی منظوری دی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ پالیسی کل کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائے گی’۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی 26-2022 کی منظوری دی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک کا تحفظ شہریوں کے تحفظ سے منسلک ہے، پاکستان کسی بھی داخلی اور خارجی خطرات سے نبرد آزما ہونے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کی تیاری اور منظوری ایک تاریخی اقدام ہے، قومی سلامتی ڈویژن اور تمام متعلقہ اداروں کی کاوشیں لائق تحسین ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پالیسی پر مؤثر عمل درآمد کے لیے تمام ادارے مربوط حکمت عملی اپنائیں۔
وزیر اعظم نے مشیر قومی سلامتی کو پالیسی پر عمل درآمد کے لیے ماہانہ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے اجلاس کے دوران پالیسی کے خدوخال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی ایک جامع قومی سیکیورٹی فریم ورک کے تحت ملک کے کمزور طبقے کا تحفظ، سیکیورٹی اور وقار یقینی بنائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ شہریوں کے تحفظ کی خاطر پالیسی کا محور معاشی سیکیورٹی ہوگا، معاشی تحفظ ہی شہریوں کے تحفظ کا ضامن بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پالیسی سازی کے دوران تمام وفاقی اداروں، صوبائی حکومتوں، ماہرین اور نجی شعبے سے تفصیلی مشاورت کی گئی اور پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے فریم ورک تیار کر لیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پالیسی قومی سلامتی کمیٹی سے منظوری کے بعد اب وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی جبکہ پالیسی پر مبنی دستاویز بعد ازاں جاری کردیا جائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیردفاع پرویز خٹک، وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری، وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیرخزانہ شوکت ترین، وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، مشیر قومی سلامتی، اور سینئر سول و عسکری حکام شریک ہوئے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا تھا کہ قومی سلامتی کی پالیسی انسانی، اقتصادی اور دفاعی سلامتی کے مابین تعلق کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کی خوش حالی اور تحفط کے لیے تیار کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اقتصادی سیکیورٹی اس پالیسی میں بنیادی جزو ہے، پالیسی کا مقصد انسانی اور دفاعی سلامتی میں زیادہ وسائل کی فراہمی اور سرمایہ کاری کو وسعت دینا ہے۔