فائزر وہ پہلی کمپنی ہے جس نے جرمنی کی بائیو این ٹیک کے ساتھ مل کر اولین کووڈ 19 ویکسین کو متعارف کرایا تھا جو بیماری کی روک تھام کے لیے 90 فیصد سے زیادہ مؤثر قرار دی گئی ہے۔
اب فائزر نے کووڈ 19 کے علاج کے لیے منہ کے ذریعے کھائے جانے والی اینٹی وائرل دوا کے ٹرائل کےنتائج کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق وہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخلے یا موت کے خطرے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔
کمپنی کی جانب سے جمعے کو اس اینٹی وائرل دوا کے ٹرائل کے نتائج کو جاری کیا گیا جس کے مطابق بیماری کی علامات ظاہر ہونے کے 3 دن کے اندر اس کو استعمال کرنے سے ہسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ 89 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
یہ نتائج اس وقت جاری ہوئے ہیں جب 4 نومبر کو مرک کمپنی کی کووڈ 19 دوا کو برطانیہ میں ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی۔
فائزر کی اس تحقیق میں کووڈ 19 کے 12 سو سے زیادہ ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ تھا تاہم اس مرحلے پر وہ معمولی یا معتدل شدت کا سامنا کررہے تھے۔
ان مریضوں میں بیماری کی شدت بڑھانے والے عناصر (کم از کم ایک) جیسے موٹاپے یا بڑھاپے کو مدنظر رکھا گیا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو علامات تشکیل پانے کے 3 دن کے اندر فائزر کی یہ دوا دی گئی ان میں سے صرف 0.8 فیصد کو ہسپتال جانا پڑا جبکہ کوئی بھی 28 دن کے دوران ہلاک نہیں ہوا۔
اس کے مقابلے میں پلیسبو گروپ کے افراد میں یہ شرح 7 فیصد رہی جبکہ ان میں سے 7 ہلاک بھی ہوگئے۔
اسی طرح جن مریضوں کو بیماری کی علامات ابھرنے کے 5 دن کے اندر اس دوا کا استعمال کرایا گیا ان میں سے صرف ایک فیصد کو ہسپتال کا رخ کرنا پڑا جبکہ پلیسبو گروپ میں یہ شرح 6.7 فیصد تھی۔
اینٹی وائرل ادویات کو جس حد تک ممکن ہو جلد استعمال کرانے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کی افادیت بہتر ہوسکے۔
فائزر پروگرام کی سربراہ اینا لیزا اینڈرسن نے بتایا کہ ہم نے دوا کی بہت زیادہ افادیت کو دریافت کیا چاہے علامات کے 5 دن بعد بھی اس کا استعمال ہی کیوں نہ کرایا جائے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے پاس لوگوں کے علاج کا وقت ہے۔
کمپنی کی جانب سے دوا کے مضر اثرات کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں مگر اس کا کہنا تھا کہ 20 فیصد افراد کو کسی قسم کے مضر اثر کا سامنا ہوا۔
فائزر کے چیف ایگزیکٹیو البرٹ بورلا نے ایک بیان میں بتایا کہ ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ ہماری اینٹی وائرل دوا مریضوں کی زندگیاں بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس سے کووڈ 19 کی شدت کم کی جاسکتی ہے اور ہر 10 میں سے 9 مریضوں کے ہسپتال میں داخلے کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔
کمپنی نے بتایا کہ توقع ہے کہ 2021 کے آخر تک ایک لاکھ 80 ہزار سے زیادہ کورسز تیار ہوسکیں گے جبکہ یہ تعداد 2022 کے آخر تک 5 کروڑ تک ہوسکتی ہے۔
کمپنی کی جانب سے ٹرائل کے عبوری نتائج کو ریگولیٹری اداروں کے پاس جمع کرانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
یہ کورس 3 گولیوں پر مشتمل ہے جن کا استعمال میں دن میں 2 بار کرایا جاتا ہے۔
یہ دوا کورونا وائرس کے ایسے انزائمے بلاک کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے جن کو وہ اپنی نقول بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
کمپنی کی جانب سے اس دوا کی تحقیق ایسے افراد پر بھی کی جارہی ہے جو کووڈ کے مریض تو نہیں مگر ان میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ کیا یہ دوا لوگوں کو بیمار ہونے سے بچاسکتی ہے یا نہیں۔