علیم خان ترین گروپ میں شامل، ‘تحریک عدم اعتماد آئی تو مل کر فیصلہ کریں گے’

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما علیم خان نے جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے اپنی پارٹی کی حکومت پنجاب کی کارکردگی پر گہری تشویش کا اظہار کردیا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین گروپ کے سینئر رکن سعید اکبر نوانی نے کہا تھا کہ آج جہانگیر ترین گروپ کا اجلاس تھا اور ہم سارے دوست اکٹھے ہوئے اور ہمیں بڑی خوشی ہوئی یہ علیم خان نے آج ہمارے گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا اور آئندہ جہانگیر ترین کی قیادت میں جو لائحہ عمل بنے گا اس پر ہم سارے گروپ مل کر عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات مشاورتی ملاقات تھی، دوستوں میں بیٹھ کر بات کرنے کی ملاقات تھی اور اکٹھے رہنے کی ملاقات تھی اور ہم نے یہ دکھانا تھا کہ اگر جہانگیر ترین ملک میں نہ ہوں تو ملاقات انہی کی سربراہی میں ان کے گھر میں ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے گھر میں ملاقات میں کی کہ کہیں یہ تاثر نہ جائے کہ ہم ترین کے جانے کے بعد آگے پیچھے ہوگئے ہیں، تو ہم اپنے گروپ میں ہیں اور گروپ کے ساتھ ہیں۔

جہانگیر ترین کے دوسرے رکن نعمان لنگڑیال نے کہا کہ علیم خان کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ وہ آج جہانگیر ترین گروپ میں شامل ہوئے ہیں اور جہانگیر ترین پر اعتماد کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج یہاں اکٹھے ہونے کا مقصد تھا کہ جہانگیر ترین چند دنوں سے شدید علیل تھے اور طبیعت ناساز تھی تاہم اب وہ صحت مند ہیں اور ہم سب ان کی دلجوئی کے لیے اکٹھے ہوئے اور انہیں بتایا کہ آپ مشکل میں ہیں اور بیماری سے لڑ رہے ہیں، تو اللہ نے شفادی اور ہم سب آپ کے لیے دعا گوہ ہیں کہ جلد صحت یاب ہو کر 2 سے 4 دنوں میں واپس آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے یہاں اکٹھے ہوئے کہ ایک تو ان کی خیریت پوچھی جائے اور دوسرا آج جو ماحول ہے، اس پر ہم اپنے گروپ کے اتحاد کو ثابت کیا ہے۔

علیم خان نے کہا کہ پچھلے 10 سالہ دور میں تحریک انصاف کی جدوجہد میں بہت سارے ساتھی عمران خان کے ساتھ تھے، ان میں جہانگیر ترین کی بہت بڑی معاونت ہے، اس جدوجہد کو نتیجے تک پہچانے میں، اس کے لیے محنت کرنے میں جتنا جہانگیر ترین نے خود کو فائز کیا تھا میرے خیال میں ہم پی ٹی آئی والے اس جدوجہد کے لیے اور مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے اور پارٹی کے لیے دن رات محنت کر کرنے کے لیےجہانگیر ترین کے مشکور اور ممنون ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج جہانگیر ترین علیل ہیں تو میں نے خود کہا کہ یہ ملاقات جہانگیر ترین کے گھر میں رکھیں تاکہ ہم ایک ایسے ساتھ دوست کو مل کر یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر آج آپ یہاں موجود نہیں ہیں تو ہم نے آپ کو بھلایا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں مشکل وقت میں کھڑے ہونے کا نام ہے، ہماری جدوجہد میں جس کا بھی حصہ ہے، چاہے آخری دور میں تھے، وہ ہم سب کے لیے قابل احترام ہیں۔

علیم خان نے کہا کہ 5 سال میں جہانگیر ترین نمایاں نام ہے، بدقستمی حکومت کے بعد جہانگیر ترین کو اہمیت کیوں نہیں دی گئی وہ ہی ٹی آئی کے کارکنوں کی سمجھ میں نہیں آئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے عمران خان کے ساتھ دیا اور خون پسنہ دیا تھا ان کو نظرانداز کیوں کیا گیا اس کا جواب نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے برے وقت میں ساتھ دیا ہے وہ حکومت میں نظر نہیں آتے، ہم نے پارٹی کے لیے دن رات کام کیا ہے اگر وہ عوم میں مقبول ہو رہی ہوتی تو کسی کو بھی نظرانداز ہونے کا دکھ نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پنجاب میں جس طرح حکمرانی ہورہی ہے، پی ٹی آئی کے مخلص کارکنوں اور ووٹ دینے والوں کو تشویش ہے، آج یہاں جمع ہونے والوں نے کہا کہ ہم اکٹھے ہوں اور ہم خیال لوگوں کا اہم گروپ ہے اور اس میں وہ تمام لوگ شامل ہوں گےجنہوں نے کہیں نہ کہیں پارٹی کے لیے کام کیا ہے۔

صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ لاہور میں وزیراعلیٰ کے خلاف کھڑے ہو کر بات کرنا آسان نہیں تھا اور اس وقت جن لوگوں نے ساتھ دیا تھا وہ بے لوث تھے۔

قبل ازیں حکومت کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد آنے سے قبل تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ترین گروپ کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ علیم خان کی اہم ملاقات جاری ہے جس میں موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کیا جا رہا ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ لاہور میں جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ہونے والی اس ملاقات میں وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی علیم خان بھی موجود ہیں۔

ذرائع کے مطابق علیم خان کی پچھلے تین دن میں چالیس سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات ہوئی اور وہ ہم خیال گروپ سے ملنے جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ ویڈیو لنک کے ذریعے جہانگیر ترین سے بات کریں گے۔

جہانگیر ترین ان دنوں علاج کے لیے لندن میں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں تمام گروپس بشمول ترین گروپ کو اکٹھا کر کے مشترکہ لائحہ عمل اپنایا جائے گا اور جب تک سیاسی منظر نامہ واضح نہیں ہوتا، تمام ارکان کے ناموں کو پوشیدہ رکھا جائے گا۔

ذرائع نے کہا کہ چالیس ارکان میں دس صوبائی وزرا بھی شامل ہیں۔

اس سلسلے میں بتایا گیا کہ جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر پہنچنے والے اراکین اسمبلی میں نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، عبدالحئی دستی، لالا طاہر رندھاوا، اجمل چیمہ، عون چوہدری، سلمان نعیم، لالہ طاہر رندھاوا، نعمان لنگڑیال، خرم لغاری، اسلم بھروانہ، سعید نوانی، زوار حیسن، بلال ورڑائچ، افتخار گوندل، امین چوہدری، غلام سنگھا اور قاسم لنگا شامل ہیں۔

ملاقات سے قبل وزیر پنجاب کے سابق مشیر سے صحافیوں نے سوال کیا کہ عون چوہدری صاحب کیا ہونے جارہا ہے؟، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ابھی کچھ بتا نہیں سکتا، تھوڑا سا سسپنس رہنے دیں، جو ہوگا بہتر ہوگا، دعا کریں۔

ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ گھر جا رہے ہیں یا نہیں، تو عون چوہدری نے جواب دیا کہ تھوڑا صبر کریں آگے آگے دیکھیے ہوتاہے کیا۔

اس حوالے سے باوثوق ذرائع نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت نے بھی علیم خان سے رابطہ کیا ہے۔

ترین گروپ کے ارکان تحریک عدم اعتماد کی صورت میں اپنی حکمت عملی کا جائزہ لیں گے اور ترین گروپ پی ٹی آئی کے مزید ناراض ارکان سے رابطوں کا جائزہ لے گا۔

اس کے علاوہ ترین گروپ پنجاب اور مرکز کے حوالے سے اپنی حکمت عملی کے بارے میں تجاویز کا بھی جائزہ لے گا۔

ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور جہانگیر ترین گروپ کے بیس ارکان پنجاب اسمبلی سیاسی صورتحال میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اس حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ علیم خان گروپ کو 12 سے 15 ارکان کی حمایت حاصل ہو چکی ہے اور ترین گروپ اور علیم خان کے اتحاد سے پنجاب میں عثمان بزدار اور تحریک انصاف کی حکومت اکثریت سے محروم ہو سکتی ہے۔

اس سے قبل صوبائی وزرا کی بڑی تعداد نے علیم خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق علیم خان سے ملاقات کرنے والوں میں صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک، صوبائی وزیر ہاشم ڈوگر، صوبائی وزیر وائلڈ لائف اینڈ فشریز صمصام بخاری، صوبائی وزیر خصوصی تعلیم محمد اخلاق شامل ہیں۔

واضح رہے کہ یہ اہم ملاقات ایک ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب اپوزیشن موجودہ حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاری کررہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں