وفاقی حکومت نے ان لینڈ ریونیو سروس (آئی آر ایس) کے افسر عاصم احمد کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا نیا چیئرمین مقرر کردیا، ان کو سابق چیئرمین اشفاق احمد کی جگہ تعینات کیا گیا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق وفاقی حکومت کی منظوری سے ان لینڈ ریونیو سروس کے 21 گریڈ کے افسر عاصم احمد کو سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے سیکشن 10 کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان کی تعیناتی فوری طور پر نافذ العمل ہے اور اگلے احکامات تک وہ اس عہدے پر فائز رہیں گے۔
عاصم احمد اس سے قبل بھی اپریل سے اگست 2021 تک ایف بی آر کے سربراہ کے عہدے پر فائز رہے ہیں جبکہ ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا پر سائبر حملے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے انہیں تبدیل کر دیا تھا اور اشفاق احمد کو نیا سربراہ مقرر کردیا تھا، چارج لینے کے فوری بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے ان سے ون آن ون ملاقات کی۔
رپورٹ کے مطابق نئی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ٹیکس گروپس کے سینئر افسران ایف بی آر کے سربراہ کے لیے دوڑ میں شامل تھے۔
حکومت ابتدائی طور پر تین آئی آر ایس افسران عاصم احمد، ندیم رضوی اور طارق پاشا کے ناموں پر غور کر رہی تھی جبکہ کسٹمز سے تعلق رکھنے والے ایک افسر طارق ہدا کا نام بھی سربراہ ایف بی آر کے لیے زیر غور تھا۔
تاہم حتمی فیصلہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض پروگرام کی بحالی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کے بعد کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے زیر غور اقدامات میں ٹیکس کے اقدامات، خاص طور پر ذاتی انکم ٹیکس کی شرح پر نظرثانی اور اگلے بجٹ میں ٹیکس چھوٹ کو واپس لینا شامل ہے۔
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ایف بی آر اس سال جنوری میں پہلے ہی 350 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس عائد کرچکا ہے۔
ٹیکس کلیکشن
ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ (جولائی تا مارچ) میں 43 کھرب 82 ارب روپے اکٹھے کیے جو کہ ہدف سے 248 ارب روپے زیادہ ہے اور سالانہ تقریباً 30 فیصد کا اضافہ ہے۔
یہ نمو اس وقت بھی حاصل کی گئی جب ملک کی تاریخ میں پہلی بار تمام پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کو صفر کر دیا گیا جبکہ اس اقدام سے ٹیکس کلیکشن میں مارچ میں 45 ارب روپے کی کمی آئی۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے تیل کی عالمی منڈی میں زبردست اضافے کے باوجود پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے جون میں اگلے بجٹ تک قیمتیں نہ بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے دور حکومت میں ایف بی آر ریونیو کلیکشن ہدف سے زیادہ ہے، انہوں نے کئی مرتبہ عوامی جلسوں میں ایف بی آر کی کارکردگی پر بات کی۔
اسی طرح کھاد، کیڑے مار ادویات ٹریکٹر، گاڑیوں اور تیل اور گھی کو فراہم کی جانے والی سیلز ٹیکس چھوٹ سے ماہانہ 18 ارب روپے کمی آئی۔
ٹیکس کلیکشن میں اضافہ موجودہ حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سبسڈی دینے، بجلی کے نرخوں میں کمی کرنے، آئی ٹی سیکٹر اور صنعتوں کو ترغیب دینے کے لیے ایک موقع فراہم کرے گا۔
تاہم آئی ایم ایف، قرض پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے پاکستان سے پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی ختم کرنے کا کہہ رہا ہے۔