وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سمیت حکمراں اتحاد کے رہنماؤں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کے بعد ان کے خلاف مزید کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صداقت و امانت کا بت پاش پاش ہوگیا ہے اور سیاسی مخالفین کے بارے میں جھوٹ پھیلانے والا سندیافتہ چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ‘الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں انصاف کیا، قوم نے دیکھ لیا کہ کرپٹ پریکٹس کرکے وزیراعظم کے منصب کو ذاتی آمدنی کا ذریعہ بنایاگیا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘صداقت و امانت کا بُت پاش پاش ہوگیا، قانون سے لڑنے، گولیاں، ڈنڈے چلانے، فسادی جتھے لانے کے بجائے قانون کے سامنے سر جھکائیں، کوئی قانون سے بالا نہیں ہیں’۔
رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، بلاول بھٹو زرداری
وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ‘الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کو کرپٹ سرگرمیوں کا مرتکب قرار دیا ہے، وہ اب نااہل ٹھہر گئے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جس نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف مبینہ کرپشن کے بارے میں جھوٹ پھیلایا، اس کو رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے’۔
اقامہ نہیں چوری پر نااہل ہوا ہے، مریم نواز
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ ‘اللہ کا شکر ہے کہ ایک سرٹیفائیڈ چور اپنے انجام کو پہنچا، جو دوسروں کو چور چور کہتا تھا، آج اس پر نہ صرف چوری ثابت ہوگئی ہے بلکہ جو ثبوت ہیں وہ ناقابل تردید ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘وہ ثبوت کے ساتھ پاکستان کا سند یافتہ چور ہے، جس طرح کی چوری اس کی پکڑی گئی ہے، اس پر صرف نااہلی کافی نہیں ہے، اس کے خلاف جیسے ای سی پی نے کہا کہ مجرمانہ کارروائی شروع ہونی چاہیے’۔
مریم نواز نے کہا کہ ‘اس کو کیے کی سزا ضرور ملنی چاہیے اور اس کو قانون کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے اور قوم کا چوری اور لوٹا ہوا مال نکلوانا چاہیے، وہ اقامہ پر نہیں اپنی چوری پر نااہل ہوا ہے’۔
نااہلی 5 سال کے لیے ہوئی ہے، وزیرقانون اعظم نذیر تارڈ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘الیکشن کمیشن نے 63 اے میں نااہل قرار دیا ہے، الیکشن سے پہلے کی نااہلی 62 کے تحت ہوتی ہیں، جس میں 62 ون ایف ہے’۔
انہوں نے کہا کہ رکن اسمبلی منتخب ہونے کے بعد اس میں 63 اے میں بیان کیا گیا ہے کہ جب آپ نااہلی خود پیدا کردیتے ہیں، جو کہ عمران خان نے 2018 میں کامیاب ہونے کے بعد 2019، 2020 اور 2021 کے برسوں میں یہ غیرقانونی اقدامات کیے۔
اعظم نذیر تارڈ نے کہا کہ ‘آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 اے کے تحت انہیں کرپٹ سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا اور الیکشن کمیشن نے انہیں 5 سال کے لیے نااہل قرار دے دیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ‘ان کو فوجداری مقدمے کے ٹرائل کے لیے منتقل کردیا ہے کہ وہ متعلقہ عدالت میں ساتھ ساتھ چلے اور اس میں تعزیری سزائیں بھی موجود ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘قانون کا سامنا کرنا چاہیے، جتھے لے کر لٹھ برداریاں کرنا، گولی چلا نا، لوگوں کی زندگی اجیرن بنانا یہ کسی قومی رہنما کو زیب نہیں دیتا’۔
یہ ہماری فتح ہے، قوم کو مبارک ہو، مولانا فضل الرحمٰن
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہماری باتیں لوگوں کے دلوں میں نہیں لگتی تھیں، سب چیزیں سامنے آئیں گی۔
انہوں نے کہا کہ میں جو 10 سے 15 سال گزرے ہیں ‘روز اول سے کہتا رہا ہوں عمران خان پاکستانی سیاست کا غیرضروری عنصر ہے اور اس سے ہماری سیاست میں فیڈ کیا گیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس کی پشت پر بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ ہے، اس کی امانت، دیانت اور صداقت طشت ازبام ہوئی ہے، صداقت کا یہ عالم ہے کہ صبح ایک بات کرتا ہے تو شام کو دوسری بات، پھر اگلے دن اس سے مختلف اور اس سے اگلے دن پھر مختلف بات کرتا ہے، کسی بات پر آج ٹھہرا نہیں یہ کیسی صداقت ہے اور روز روز بیانیہ تبدیل ہوتا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘امانت کا یہ عالم کہ لوگوں کو چور کہتا ہے کہ پاکستان میں انہوں نے چوری کی ہے لیکن اس نے پوری دنیا کو لوٹا ہے، امریکیوں، اسرائیل، بھارت سے پیسہ لے کر لوٹا ہے، اپنی نگری ہے جو چاہے اس میں کرے، اس کے لیے کوئی قانون نہیں ہے’۔
سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے کہا کہ ‘آج وہ جکڑا گیا ہے اور اسی کو آگے لے کر جائیں گے اور پاکستان اس قسم کے عناصر سے نجات پائے گا’۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘جو لوگ ایسے آدمی کی پشت پناہی میں ملک کے اندر تخریب کاری کی طرف جانا چاہتے ہیں تو اب پاکستان میں تخریب کاری نہیں چلے گی، عوام ایسے لوگوں کو کچل کر رکھ دیں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘عام آدمی کے لیے اس طرح مشکلات پیدا نہ کی جائیں، جلوس ہم نے بھی نکالے ہیں، ملین مارچ کیے، اسلام آباد تک آزادی مارچ لے کر آئے، 10،10 لاکھ لوگوں سے خطاب کیا ہے، اسلام آباد میں 15 دنوں تک لوگوں کو رکھا لیکن کسی عام آدمی کی زندگی کو تکلیف نہیں پہنچائی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اس طریقے سے یہ ردعمل بوکھلاہٹ ہے، پی ٹی آئی، اس کے کارکنوں اور گمراہوں کی بوکھلاہٹ ہے اور قوم اس قسم کے حربوں سے گمراہ نہیں ہوگی’۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘ہم بھی میدان میں کھڑے ہیں، ہم نے ان کو اقتدار سے نکالا ہے اور آج ملک کی سیاست باہر کردیا ہے، یہ ہماری فتح ہے، قوم کی فتح ہے اور میں پوری قوم کو مبارک باد دیتا ہوں’