شیریں مزاری کے خلاف اراضی کیس کے حوالے سے مقدمہ خارج کر دیا گیا

پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا، شیریں مزاری پر اراضی کے ریکارڈ کو غائب اور اس میں ردوبدل کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق ترجمان نے مقدمے سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شیریں مزاری کے خلاف کیس ابھی بند نہیں ہوا۔شیریں مزاری کے خلاف فیڈرل لینڈ کمیشن کے فیصلے کے تحت لینڈ ریفارمز سے حاصل کی گئی زمینیں واپس نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

شیریں مزاری پر الزام ہے کہ انہوں نے زمین کی ‘جعلی’ منتقلی کے لیے مقامی لینڈ اتھارٹیز سے مل کر سازش کی، یہ الزام فیڈرل لینڈ کمیشن کے فیصلے کے بعد سامنے آیا تھا۔

اس کے بعد شیریں مزاری نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا کہ ان کے خلاف سیاسی مخالفین کی جانب سے جھوٹی خبریں رپورٹ کی جارہی ہیں۔

اسالام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پی ٹی آئی رہنما کو ریلیف دینے کے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا، فیڈرل لینڈ کمیشن نے اپنے پہلے فیصلے کو غلط تسلیم کرتے ہوئے شیریں مزاری کے حق میں جواب داخل کرا دیا۔

فیڈرل لینڈ کمیشن کا کہنا تھاکہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ حکام نے عدالت میں مناسب تحقیقات کے بعد رپورٹ جمع کرائی تھی، عدالت کے پاس کیس کو ختم کرنے یا جاری رکھنے کا اختیار ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت آئندہ سماعت پر کیس کے حوالے سے فیصلہ کرے گی جبکہ سیاسی شخصیات کے خلاف بدعنوانی کے کئی مقدمات عدالت میں زیر التوا ہیں۔

یاد رہے کہ 21 مئی کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور اسلام آباد پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو ان کے گھر کے باہر سے گرفتار کیا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ شیریں مزاری کے خلاف ڈی جی خان میں جائیداد کے حوالے سے مقدمہ درج کیا گیا تھا، سابق وزیر شیریں مزاری کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار سے ڈی جی خان منتقل کر دیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ شیریں مزاری کے خلاف ڈی جی خان میں 129 ایکڑ اراضی کے تنازع پر مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن کئی بار درخواستوں کے باوجود وہ پیش نہیں ہوئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں