شام میں قتل کے مجرم جرمن شہری کو دس برس قید کی سزا

ڈسلڈورف کی عدالت نے ایک جرمن شہری کو 10برس قید کی سزا سنائی ہے۔ نیلز ڈی کے فرضی نام والے اس شخص نے شام میں داعش کے ایک قید خانے میں سن 2014 میں ایک شخص کو اذیتیں دے کر ہلاک کردیا تھا۔

جرمن شہر ڈسلڈورف کی ایک عدالت نے جمعے کے روز نیلز ڈی کو دس برس قید کی سزا سنائی۔ جرمن رازداری قانون کے تحت مجرم کا اصل نام نہیں بتایا گیا ہے۔ نیلز ڈی کے فرضی نام والا یہ جرمن شہری شام کے شہر منبج میں داعش کے زیر انتظام ایک قیدخانے میں محافظ کا کام کرتا تھا۔ اس پر سن 2014 میں قیدخانے میں ایک شخص کو اذیتیں دے کر ہلاک کرنے کا الزام تھا۔

نیلز ڈی کی عمر اب31 برس ہوچکی ہے۔ وہ ڈسلڈورف کے علاقے ڈنزلاکن لوہبرگ سے تعلق رکھنے والے اسلامی انتہاپسندوں کے ایک گروپ ” لوہبرگ بریگیڈ‘‘ کا رکن تھا۔ اس گروپ کے بعض اراکین نے ماضی میں شام جاکر داعش میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

نیلز ڈی کو ترکی کے ساتھ ملحق شام کی سرحد کے قریب واقع شہر منبج میں دہشت گردگروپ داعش کی ایک جیل میں محافظ کے طورپر تعینات کیا گیا۔

عدالت کے مطابق نیلز ڈی نے ایک قیدی کو سزا کے طور پر اذیت دینے میں حصہ لیا جس کے نتیجے میں اس شخص کی موت ہوگئی تھی۔

نیلز ڈی پر ابتدا میں اذیت دینے اور تین قیدیوں کو قتل کرنے کے الزامات عائد کے گئے تھے لیکن عدالت نے دو کیسز میں اُسے بری کر دیا تھا۔

استغاثہ نے نیلز ڈی پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے اور ایک دہشت گرد گروپ کا حصہ ہونے کی دلیل دیتے ہوئے عمر قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم عدالت نے ملزم کی طرف سے حکام کے ساتھ تعاون کرنے اور دہشت گردی سے متعلق دیگر جرائم کو سلجھانے میں معاونت کے مدنظر اسے صرف دس برس قید کی سزا سنائی۔

نیلز ڈی کو داعش کا رکن ہونے کی وجہ سے مارچ 2016 میں سزا سنائی گئی تھی اور وہ پہلے ہی ساڑھے چار برس قید کی سزا کاٹ چکا ہے۔

جرمن شہری زیادتیوں کے لیے قصوروار

 داعش یا اسلامک اسٹیٹ کی خلافت میں شامل ہونے کے لیے سن2014 میں سینکڑوں جرمن شہریوں نے شام کا سفر کیا تھا۔

جرمن عدالتی حکام ان جرمن شہریوں کو داعش کے جرائم میں شریک کار بننے کی پاداش میں، جس نے شام اور عراق کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر رکھا تھا، قصور وار قراردینے کے لیے کام کررہے ہیں۔

 گزشہ ماہ میونخ کی ایک علاقائی عدالت نے ایک جرمن خاتون کو دس برس قید کی سزا سنائی تھی۔ مذکورہ جرمن خاتون پر الزام تھا کہ جب ”کنیز‘‘ بنائی گئی ایک پانچ سالہ یزیدی لڑکی دھوپ کی سخت تپش میں پیاس کی وجہ سے مررہی تھی تو وہ اس منظر کو خاموش تماشائی بنے کھڑی دیکھتی رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں