سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس کا محفوظ فیصلہ سنادیا جس میں دونوں صوبوں میں 90 روز میں الیکشن کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس کے سنائے گئے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتخابات دونوں صوبوں میں 90 روز میں ہونا ہیں، پارلیمانی جمہوریت آئین کا انتہائی اہم نکتہ ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ خیبرپختونخوا کی حد تک گورنرانتخابات کی تاریخ کا اعلان کرسکتا ہے، اگرگورنراسمبلی تحلیل نہ کرے توصدر مملکت تاریخ کا اعلان کرسکتا ہے، الیکشن کمیشن فوری صدرمملکت سے مشاورت کرے، 9 اپریل کوانتخابات ممکن نہیں تومشاورت سے پنجاب میں تاریخ بدلی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے ازخود نوٹس میں فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
از خود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والے عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر شامل تھے۔
از خود نوٹس کیس کا فیصلہ سنائے جانے سے قبل کمرہ عدالت میں وکلا اور سیاسی رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود تھی، اس موقع پر میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد فیصلہ سننے کے لیے کورٹ میں موجود تھے جب کہ اس دوران بیرسٹر علی ظفر، فیصل چوہدری، شعیب شاہین، سابق وفاقی وزرا شیریں مزاری ،شیخ رشید، فواد چوہدری سمیت کئی سیاسی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
ابتدائی طور پر 22 فروری کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کی درخواست پر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لیے 9 رکنی لارجربینچ تشکیل دے دیا تھا تاہم 24 فروری کو 9 رکنی لارجربینچ سے 4 اراکین کے خود الگ ہونے کے بعد 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت مکمل کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر اکبر نقوی اور جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے سماعت سے معذرت کرلی تھی
عدالت عظمیٰ کا آج سامنے آنے والا فیصلہ طے کرے گا کہ صوبائی اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کی صورت میں صدر مملکت، گورنر، یا الیکشن کمیشن آف پاکستان میں سے کس آئینی ادارے کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہیے۔