چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی زیر صدارت پانچ رکنی بینچ سماعت میں شامل۔
جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر علی اکبر ، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر بینچ میں شامل
سپیشل جے آئی ٹی کے ارکان عدالت میں پیش، آئی جی اسلام آباد پولیس اور ایف آئی اے حکام عدالت میں پیش، وزارت داخلہ، وزارت اطلاعات اور وزارت خارجہ کے نمائندے بھی عدالت میں پیش
سما عت کے آغاز میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی نے جن 41 لوگوں سے انکوائری کی، کیا وہ پاکستان میں ہیں؟
کیا جے آئی ٹی نے کسی سے ویڈیو لنک کے ذریعہ انکوائری کی ہے، چیف جسٹس
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا جو لوگ باہر ہیں ان سے پہلے کینیا جاکر انکوائری ہوگی ،کینیا میں ان لوگوں سے تحقیقات کے بعد انٹرپول سے رابطہ کیا جائیگا۔
اس کے بعد جسٹس اعجاز الا حسن نے کہا تحقیقات کے 3 فیز ہیں، ایک فیز پاکستان، دوسرا دبئی اور تیسرا کینیا ہے
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ فیز 1 کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہافیز ون کی تحقیقات تقریبا مکمل ہوچکی ہیں،
جسٹس محمد علی مظہر نے اس پہ کہاکیا تحقیقات مکمل ہونے کا کوئی ٹائم فریم ہے؟ تحقیقات مکمل ہونے کی ٹائم لائن نہیں دی جاسکتی، جے آئی ٹی پہلے دبئی، پھر کینیا تحقیقات کریگی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل
کیا جے آئی ٹی نے سب کے سیکشن 161کے بیانات ریکارڈ کئے ہیں؟ جسٹس مظاہر نقوی
سربراہ جے آئی ٹی نے بتایا کہ تمام لوگوں کے بیانات سیکشن 161 کے تحت ریکارڈ کئے گئے ہیں
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا اگر سیکشن 161 کے تحت بیان ریکارڈ نہیں ہوئے تو پھر ابتک کوئی کام نہیں ہوا
لوگوں کے بیان سیکشن 161 کے تحت ریکارڈ ہوئے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا
کیا امکان ہے کہ تحقیقات میں اقوام متحدہ کو شامل کیا جائے، جسٹس اعجاز الااحسن
ضرورت پڑے گی تو یہ آپشن بھی موجود ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل
جسٹس محمد علی مظہر نےاستفسار کیا کہ وزارت خارجہ کی طرف سے کینیا کی اتھارٹی کو خط گزشتہ روز کیوں لکھا گیا؟ وزارت خارجہ خط پہلے بھی لکھ سکتی تھی، عدالت جے آئی ٹی کو تحقیقات کیلئے آزادی دے رہی ہے۔معاملے کی صاف شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں
عدالت صاف شفاف تحقیقات کیلئے بہت سنجیدہ ہے، جسٹس مظاہر نقوی
لگتا ہے حکومت نے باہمی قانونی معاونت کا خط لکھنے میں تاخیر کی، ارشد شریف کے کچھ ڈیجٹل آلات ہیں جو ابھی تک نہیں ملے۔کیا جے آئی ٹی کو یہ پتہ چلا کہ وہ آلات کدھر ہیں؟، چیف جسٹس
چیف جسٹس نے مزید کہا پتہ چلائیں وہ ڈیجٹل آلات کینین پولیس، انٹیلیجنس یا ان دو بھائیوں کے پاس ہیں یہ جے آئی ٹی کیلئے ٹیسٹ کیس ہے
اقوام متحدہ کو تحقیقات میں شامل کرنے کیلئے وزارت خارجہ سے ڈسکس کریں، جسٹس اعجاز الاحسن
سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی