وزیراعظم عمران خان نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کا افتتاح کیا اور اپنی معاشی ٹیم کو تاکید کی کہ بیرون ملک مقیم پاکستان کو کاروبار کرنے کے لیے آسانیاں پیدا کریں اور ان کے لیے مزید مراعات دیں گے۔
اسلام آباد میں سوہنی دھرتی ریمیٹنس پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے کبھی برآمدات پر توجہ نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ 60 کی دہائی میں پاکستان کی برآمدات ہانگ کانگ کے برابر تھیں، آج پاکستان کی برآمدات کہاں ہیں اور ہانگ کانگ کی برآمدات غالباً 300 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں برس ہماری برآمدات بلند ترین سطح پر ہوں گی لیکن اس کے باوجود آج سے 50، 60 سال پہلے جو دیگر معیشتیں ہمارے ساتھ چل رہی تھیں وہ کہاں پہنچی ہیں اور پاکستان کہاں ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان کو برآمدات پر توجہ نہ دینے کا نقصان یہ ہوا کہ جیسے ہماری معیشت بڑھنے لگتی ہے تو درآمدات بڑھتی اور ہمارے کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ بڑھنے لگتا ہے، یہی وجہ ہے پاکستان 20 دفعہ آئی ایم ایف کے پاس جاچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ہمیں اس لیے ضرورت پڑتی ہے کیونکہ ہمارے پاس ڈالرز کی کمی ہوتی، روپے پر دباؤ آجاتا ہے اور قومی خزانے میں کمی ہوتی ہے اور ہم اسی سائیکل میں پھنسے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے نکلنے کے لیے راستہ ایک ہی ہے کہ برآمدات بڑھائی جائیں، جس کے لیے حکومت پوری کوشش کر رہی ہے لیکن ہماری برآمدات اس وقت بڑھیں گے جب ہماری صنعت ترقی کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے صنعتوں پر زور لگایا ہے اور کورونا کے باوجود لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ ہوا اور مثبت سمت کی جانب گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ہماری برآمدات نہیں بڑھتیں اور بدقستمی درآمدات بہت زیادہ ہیں تو اس خلا کو صرف ایک ہی طریقے سے حل کرسکتے ہیں وہ ہمارے سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف غیرملکی سرمایہ کاری بھی ہے لیکن اب ہماری حکومت کو مشکل میں مدد دی وہ ترسیلات زر ہیں، سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں۔
سوہنی دھرتی منصوبے کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے نیا پروگرام سوہنی دھرتی کے تحت فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے کہ ہمارے سمندر پار پاکستانی بینکنگ چینل سے پیسے بھیجیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام ہمیں یہ بہت پہلے کردینا چاہیے تھا، افسوس ہے کہ ہم تین سال بعد یہ کر رہے ہیں، ہمیں حکومت میں آتے ساتھ ہی پہلے یہ پروگرام شروع کرلینا چاہیے تھا۔
ان کا کہناتھا کہ سمندر پاکستانی روشن ڈیجیٹل کے ذریعے گھر بھی خرید سکتے ہیں اور پراپرٹی بنا سکتےہیں، بیرون ملک موجود پاکستانی زیادہ تر رئیل اسٹیٹ یا پلاٹس پر سرمایہ کاری کرتے ہیں، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ باہر کما کر پاکستان میں اپنا گھر بنائیں، اسی وجہ سے پراپرٹی میں سب سےزیادہ آمدنی آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ روشن ڈیجیٹل کے ذریعے براہ راست پلاٹس خرید سکتے ہیں اور اس طرح وہ جعلی اسکیموں پر خرچ کرکے دھوکا کھانے سےبچ جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم سمندر پار پاکستانیوں کو مزید اسکیمیں لائیں گے اور وہ رئیل اسٹیٹ پر خرچ کرتے ہیں تو ہم انہیں ٹیکس میں بھی چھوٹ دیں گے۔
وزیراعظم نے مشیر خزانہ شوکت ترین اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کو مبارک باد دیتے ہوئے تاکید کی کہ سمندر پار پاکستانیوں کو کاروبار میں شمولیت کے لیےآسانیاں پیدا کریں اور ان کے لیے مزید فائدہ مند پروگرام بنائیں۔