سعودی عرب نے غزہ سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کو مسترد کردیا

سعودی عرب نے اسرائیل کی جانب سے سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے غزہ سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کو مسترد کردیا۔

سعودی وزیرخارجہ فیصل بن فرحان نے برطانوی ہم منصب اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدے دار کو فون کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی پابندی کرے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم اور امدادی اشیا کی ترسیل کی اجازت دی جائے۔

سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ عالمی امن و سلامتی کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کرے۔

دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کے سبب سعودیہ نے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کا عمل منجمد کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں پمفلٹس پھینکے ہیں جن میں لکھا ہے کہ اپنے گھر فوری چھوڑ دو اور غزہ کے جنوب میں چلے جاؤ۔

اسرائیل کے اس عمل پر حماس نے غزہ نہ چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے فلسطینی 1948 کی طرح دوبارہ مہاجرین نہیں بنیں گے، غزہ کے شہریوں کا حوصلہ توڑنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

حماس کے ترجمان خالد قدومی نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ فلسطینی اپنی زمین کبھی نہیں چھوڑیں گے، اسرائیل انخلا کیلئے عالمی اداروں کو دباؤ میں لا رہا ہے۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے زمینی حملہ کیا تو اس کی فوج کو نیست ونابود کردیا جائے گا۔

ادھر اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک اسرائیلی وحشیانہ بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1800 ہوگئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں