سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہےکہ آج ملک جن حالات میں پھنسا ہے اس کے پیچھے 75 سال کی غلطیاں ہیں، ہم نے زرداری، شریف اور عمران خان سب کو آزمالیا ہے، سسٹم بدلے بغیرکچھ نہیں ہوگا۔
کراچی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت اختیارات صوبوں کو منتقل ہوئے، 18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو تو اختیارات مل گئے لیکن نچلی سطح پر فنڈز نہیں پہنچتے، وفاق کو اخراجات کم کرنے ہوں گے، صوبائی حکومتیں ٹیکس جمع نہیں کرتیں، صوبوں کو پیسے دے کر وفاق پہلے ہی خسارے میں ہوتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم پر بات کرو کہ مسائل ہیں تو مسئلہ بن جاتا ہے، بیرونی قرضےچھوڑیں اب تو مقامی قرض کے چنگل میں بھی پھنسے ہوئے ہیں، سندھ حکومت کے پاس ٹیکس حاصل کرنےکے لیے صرف کراچی ہے، صوبے ایک ہزار ارب روپے تعلیم پر خرچ کرتے ہیں جب کہ سرکاری اسکولوں کے بچےسائنس اور حساب میں فیل ہو رہے ہیں،کوئی پالیسی تعلیم کے بغیر ترقی نہیں دےگی۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی صورتحال ایک سال کی غلطی نہیں، 75 برس کا حاصل ہے،87 فیصد پاکستانیوں کو اتنی خوراک نہیں ملتی جتنی ملنی چاہیے، جس ضلعے میں پانی گندا ہوتا ہے وہاں بچے جسمانی لحاظ سےکمزور ہوتے ہیں، 75سال کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک آج بحرانوں کا شکار ہے۔
انہوں نےکہا کہ بھارت میں اس سال 150 ارب ڈالر کی آئی ٹی ایکسپورٹس ہوں گی، بھارت میں آج آئی ٹی کے 23 کیمپس ہیں، پاکستان جس طرح چل رہا ہے ایسے نہیں چلےگا، کورونا کے بعد پاکستان کو بہت چھوٹ ملی، اتنا ظرف نہیں کہ مسائل کے حل کے لیے بیٹھ جائیں۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کرپشن کی بہت بات کرتے ہیں، پھر گوگی اور بزدار نکل آتے ہیں،جسٹس منیرکی روح آج بھی سپریم کورٹ میں زندہ ہے، ہمارا پارٹی بنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ہم نے زرداری، شریف اور عمران خان سب کو آزمالیا ہے، ہم حکومت میں رہے ہیں جانتے ہیں سسٹم بدلے بغیر کچھ نہیں ہوگا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدہ توڑ دیا، پیٹرول، ڈیزل سستا بیچ کر آئی ایم ایف کا معاہدہ توڑا گیا، میں عمران خان کی وجہ سے جیل بھی گیا، ہم آئے تو آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا، ہم قرض لے کر چل رہے ہیں اور اپنا خرچ بھی بڑھا رہے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ ڈالر کی قیمت مارکیٹ کا کام ہے، وزیرخزانہ کا نہیں، مانیٹری پالیسی سخت ہے، مالیاتی پالیسی تو بہت آسان ہے، عالمی قرض نہیں مل رہا، ہماری ساکھ متاثر ہوئی ہے۔