روس اور یوکرین عارضی جنگ بندی پر راضی، سعودی عرب کی ثالثی کی پیشکش

کییف اور ماسکو دونوں کے مندوبین نے جمعرات کے روز جنگ بندی مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ شہریوں کے محفوظ انخلاء کے لیے انسانی راہداری تیار کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔

نو روز قبل روس کی طرف سے یوکرین کے خلاف شروع کی جانے والی فوجی کارروائی کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات کا یہ دوسرا دور تھاجس میں کییف نے وسیع تر جنگ بند ی کا مطالبہ کیا۔

فریقین نے کیا بتایا؟

یوکرینی صدر کے مشیر میخائیلوپوڈولایاک کا کہنا تھا کہ یوکرین کے ایجنڈے کے دو بنیادی نکات، عمومی جنگ بندی اور عارضی صلح، پر اتفاق رائے ممکن نہیں ہوسکا لیکن اس معاملے میں کچھ پیش رفت ضرور ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ فریقین بعض مقامات پر ممکنہ عارضی جنگ بندی پر رضامند ہوگئے ہیں تاکہ شہریوں کے انخلاء کی اجازت مل سکے۔ انہوں نے مزید بتایا،”ایسا ہر جگہ نہیں ہوگا، صرف ا ن مقامات پر ہوگا انسانی راہداری بنائی جائے گی اور انخلاء کی مدت کے دوران وہاں جنگ بندی رہے گی۔”

پوڈولایاک نے ٹوئٹ کرکے کہا،”بدقسمتی سے یوکرین وہ نتائج حاصل نہیں کرسکا جس کی اسے ضرورت تھی۔”

بات چیت بیلاروس میں منعقد ہوئی، جس نے اپنے جنوبی پڑوسی پر حملہ کرنے کے لیے روس کواپنی زمین استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔ بات چیت کا یہ دوسرا دور تھا۔ تیسرا دور اگلے ہفتے متوقع ہے۔

روس کے اصل مذاکرات کار اور سابق وزیر ثقافت ولادمیر میڈنسکی نے تصدیق کی کہ فریقین شہریوں کے لیے ایک راستہ بنانے پر رضامند ہوگئے ہیں۔

میڈنسکی نے کہا،”اصل سوال جس پر آج ہمیں فیصلہ کرنا تھا وہ ان لوگوں اور شہریوں کو بچانے کا معاملہ تھا جو فوجی تصادم کے علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ روس نے اس صورت حال میں پھنسے ہوئے شہریوں سے کہا ہے کہ اگر فوجی کارروائی جاری رہتی ہے تو وہ انسانی راہداری کا استعمال کرسکتے ہیں۔

روسی قوم پرست رکن پارلیمان لیونڈ سلٹسکی نے بتایاکہ یہ معاہدہ عنقریب نافذ ہوجائے گا۔

سفارت کاروں نے دونوں ملکوں کے درمیان انسانی راہداری تعمیر کرنے کے معاہدے کو “مثبت علامت” قرار دیا۔

سعودی عرب کی ثالثی کی پیش کش

روس اور یوکرین کے مابین مزید جنگ روکنے کے لیے عالمی سطح پر ثالثی کی کوششیں بھی تیز ہوگئی ہیں۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمعرات کے روز ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق محمد بن سلمان نے روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی پیش کش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب تنازع کے حل کے لیے بات چیت اور مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کی سلامتی اور خود مختاری کا احترام کریں اور جنگ روک کر تنازع کو بات چیت کے ذریعے حل کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں