حریت رہنما یٰسین ملک کو مجرم ٹھہرانے پر پاکستان کا اظہار مذمت

پاکستان نے کشمیری حریت پسند رہنما یٰسین کو بھارتی عدالت کی طرف سے مشکوک اور سیاسی مقدمے میں سزا سنانے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے اور بھارتی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حقیقی نمائندوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کریں۔

گزشتہ روز بھارتی عدالت نے بھارتی تحقیقاتی ادارے (این آئی اے) کی طرف سے داخل کیے گئے ایک دہشت گردی کے مقدمے میں یٰسین ملک کو مجرم قرار دیا تھا، این آئی اے کی طرف سے دائر مقدمے میں زیادہ سے زیادہ سزائے موت یا پھر عمر قید ہوسکتی ہے۔

کشمیری رہنما پر دہشت گردی کی کارروائیوں، غیر قانونی طور پر فنڈز اکٹھا کرنے، دہشت گرد تنظیم کا رکن ہونے اور مجرمانہ سازش اور بغاوت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق سماعت کے دوران کشمیری رہنما نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات پر احتجاج کیا اور واضح کیا کہ وہ آزادی کے لیے لڑنے والے ایک کارکن ہیں۔

یاسین ملک کی تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ، جو مقبوضہ کشمیر میں وجود میں آنے والے ابتدائی مسلح آزادی پسند گروپوں میں سے ایک ہے، کے مطابق یٰسین ملک نے عدالت کو بتایا کہ ’مجھ پر لگائے گئے دہشت گردی کے الزامات من گھڑت، جھوٹے اور سیاسی طور پر متحرک ہیں‘۔

دوران سماعت انہوں نے جج سے کہا کہ ’اگر آزادی کے لیے جدوجہد کرنا جرم ہے تو میں یہ جرم قبول کرنے کے لیے تیار ہوں اور اس کے نتائج سے بھی واقف ہوں‘۔

اس کے بعد جج پروین سنگھ نے سزا پر فریقین کے دلائل سننے کے لیے 25 مئی کی تاریخ مقرر کردی اور یٰسین ملک کو اپنے مالی اثاثوں کے بارے میں حلف نامہ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

مجرم قرار دیے جانے کے بعد دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں اس پیشرفت کو ’انتہائی قابل مذمت‘ قرار دیا اور کہا کہ یٰسین ملک کے خلاف ’فرضی الزامات‘ نہ صرف انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے (یو ڈی ایچ آر) اور بین الاقوامی معاہدہ برائے شہری اور سیاسی حقوق (آئی سی سی پی آر) کی خلاف ورزی ہیں بلکہ پاکستان کے بارے میں قیاس آرائیاں کرنے کی کوشش بھی ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ جس نئی حکمت عملی کے ساتھ کشمیری قیادت کے خلاف مقدمات کی پیروی کی جارہی ہے یہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی تاریخی اور الگ سیاسی اور ثقافتی تشخص کو نقصان پہنچانے کے مذموم بھارتی عزائم کو بے نقاب کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یٰسین ملک کو مجرم ٹھہرانے اور دیگر کشمیری رہنماؤں کے خلاف بنائے گئے مقدمات اس بات کا ثبوت ہیں کہ کشمیریوں کو ان کی حقیقی قیادت سے محروم کرنے کے لیے بھارت کی طرف سے بدنیتی پر مبنی مہم چلائی جارہی ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حریت رہنما کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر انسانی قید، من گھڑت مقدمات میں ان کا فرضی ٹرائل، جھوٹی سزا اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے ان کی جائز جدوجہد کو ‘دہشت گردی’ کے طور پر بدنام کرنے کی مذموم کوششیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے والے بھارتی عزائم کو مزید واضح کرتی ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ کشمیر میں حق خودارادیت کی جدوجہد مقامی لوگوں کی ہے اور اسے بھارتی حکومت کے سخت ہتھکنڈوں سے کم نہیں کیا جاسکتا۔

پاکستان نے بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ غیر انسانی حراستوں اور الزامات کے ذریعے کشمیریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کرے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کو منصوبہ بند الزامات کے تحت حراست میں لیے گئے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنا چاہیے، خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنا چاہیے، کشمیر میں وحشیانہ فوجی محاصرہ ختم کرنا چاہیے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کی امنگوں پر حق خود ارادیت کا استعمال کرنے دینا چاہیے۔

دفتر خارجہ نے بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ بھارت کو مشورہ دے کہ وہ یٰسین ملک سمیت مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی رہنماؤں کے خلاف تمام من گھڑت الزامات کو ختم کرے، ان کی حفاظت اور بہبود کو یقینی بنائے اور انہیں مکمل قانونی تحفظ فراہم کرے۔

اس سے قبل دفتر خارجہ نے یٰسین ملک کے خلاف من گھڑت الزامات عائد کرنے پر بھارتی ناظم الامور کو ایک ڈیمارش بھی جاری کیا تھا۔

بھارتی سفارت کار کو پاکستان کی شدید تشویش سے آگاہ کیا گیا تھا کہ مقامی کشمیری رہنماؤں کی آواز کو دبانے کے لیے نئی دہلی نے انہیں فرضی اور سیاسی مقدمات میں پھنسانا شروع کر دیا ہے۔

بھارتی حکام کو کشمیری رہنما کے ساتھ ان کی دائمی بیماریوں اور ان کی صحت کی شدید خرابی کے باوجود بھی وحشیانہ سلوک پر پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا تھا۔

وزیر خارجہ نے امریکی رکن کانگریس کے ساتھ مسئلہ کشمیر اٹھایا

دریں اثنا وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک ورچوئل میٹنگ میں امریکی رکن کانگریس ایڈم اسمتھ کے ساتھ جموں و کشمیر کا مسئلہ اٹھایا۔

وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے خاص طور پر رکن کانگریس کی توجہ ان اقدامات کی طرف مبذول کرائی جو بھارت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے ایک غیر قانونی حد بندی کے عمل کے ذریعے حلقہ بندیوں کی ازسرنو تشکیل کے لیے کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کو امن، سلامتی اور استحکام کی طرف لے جانے کے لیے مواقع تلاش کرنے کے لیے سرگرم رہے گا۔

بلاول بھٹو زرداری بطور وزیر خارجہ اپنے پہلے دورہ امریکا پر نیویارک میں موجود ہیں، ملاقات کے دوران وزیر خارجہ اور رکن کانگریس نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ اور دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے اور خطے میں پائیدار تعلقات کی ضرورت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر خارجہ نے کاروبار اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور امریکی تاجروں کو پاکستان کے منفرد اقتصادی جغرافیہ کی طرف سے پیش کردہ بے پناہ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کا موقع فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں